Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرمد کھوسٹ کا اپنی فلم’زندگی تماشا‘ یوٹیوب پر ریلیز کرنے کا اعلان

’زندگی تماشا‘ نے 2019 میں بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ’کِم جی سیوک‘ ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔ (فوٹو: یوٹیوب)
پاکستانی ہدایت کار سرمد کھوسٹ نے اپنی متنازع فلم ’زندگی تماشا‘ کو یوٹیوب پر ریلیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سرمد کھوسٹ نے بدھ کو فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اعلان کیا کہ وہ ’زندگی تماشا‘ کو جمعے کو یوٹیوب پر آفیشل طور پر ریلیز کریں گے۔
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’میری طرف سے آپ سب کو یوم آزادی مبارک، میں بھی اس مہینے کچھ آزاد کرنا چاہتا ہوں، جو آزاد کر رہا ہوں، اس کا نام ہے زندگی تماشا، میری فیچر فلم۔
سرمد کھوسٹ کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ انڈیپینڈنٹ فلم (یعنی کسی پروڈکشن ہاؤس کے بغیر) بنائی تھی۔ ایک ایسی کہانی جو میرے دل کے بہت قریب تھی، ایک ایسی کہانی جو حساسیت کے ساتھ بنائی گئی تھی۔
’زندگی تماشا‘ کے ہدایت کار نے مزید کہا کہ ’فلم کو مل کر سنیما میں دیکھنے کا تجربہ نہیں ہو گا، یہ تجربہ آپ کے لیے بنایا گیا تھا، آپ کے محسوس کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، اب آپ یہ تجربہ یوٹیوب پر کر سکتے ہیں۔ ہم فلم کو اپنے یوٹیوب چینل کھوسٹ فلمز پر اپلوڈ کرنے والے ہیں۔
اس کے علاؤہ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ’زندگی تماشا‘ کا ڈائریکٹرز کٹ ورژن یعنی بغیر سینسر کیا گیا پرنٹ ویڈیو پلیٹ فارم ’ویمیو‘ پر ویڈیو آن ڈیمانڈ کی صورت میں موجود ہو گا۔
خیال رہے گزشتہ ماہ یہ فلم غیر قانونی طور پر پائریٹڈ ویب سائٹس پر لیک ہوگئی تھی جس کے بعد سرمد کھوسٹ نے عوام سے اِسے یوٹیوب یا ویمیو پر دیکھنے کی درخواست کی۔
’زندگی تماشا‘ کی کہانی ایک نعت خواں کے گرد گھومتی ہے جو شادی کے فنکشن میں مشہور پاکستانی گانے ’زندگی تماشا بنی، دنیا دا ہاسا بنی‘ پر ڈانس کرتا ہے اور پھر اُس کے ڈانس کی ویڈیو وائرل ہو جاتی ہے جس کے بعد اُسے معاشرے میں نفرت اور مذہبی شدت پسندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس فلم میں راحت خواجہ، سمیا ممتاز، ایمان سلیمان اور علی قریشی نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
یہ فلم 24 جنوری 2020 کو پاکستانی سنیما گھروں میں ریلیز ہونا تھی تاہم اس کی ریلیز سے پہلے سیاسی اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فلم مخالف مظاہروں کا اعلان کیا جس کے بعد فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
یہ فلم سنہ 2021 میں ہونے والے آسکر ایوارڈز میں پاکستان کی آفیشل انٹری تھی۔
اس کے علاوہ ’زندگی تماشا‘ نے 2019 میں بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ’کِم جی سیوک‘ ایوارڈ بھی اپنے نام کیا جبکہ 2021 میں یہ چھٹے ورلڈ فلم فیسٹول میں سنو لیپرڈ ایوارڈ فار بیسٹ فلم ایوارڈ بھی جیتنے میں کامیاب رہی۔

شیئر: