برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈی آئی جی مالاکنڈ نے بتایا کہ منگل کو شمال مغربی پاکستان میں ان کے قافلے پر ایک خودکش حملہ آور نے حملہ کیا تو پانچ چینی شہری ہلاک ہو گئے۔‘
محمد علی گنڈا پور نے بتایا کہ ’ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبر پختونخوا میں داسو میں اپنے کیمپ کی طرف جا رہا تھا۔‘
محمد علی گنڈا پور نے کہا کہ ’اس حملے میں پانچ چینی شہری اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہو گئے تھے۔‘
داسو ایک بڑے ڈیم کی جگہ ہے اور اس علاقے پر ماضی میں بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ 2021 میں ایک بس میں ہونے والے دھماکے میں نو چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خیبرپختونخوا پولیس نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ محمد علی گنڈا پور نے کہا کہ قافلے میں شامل باقی لوگوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
یہ حملہ چینی شہریوں پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہے: محسن نقوی
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی دھماکے کے فوری بعد چینی سفارت خانے پہنچ گئے اور چینی سفیر سے ملاقات کی۔
محسن نقوی نے چینی سفیر کو دھماکے کی تمام تفصیلات اور ہلاکتوں کے بارے آگاہ کیا۔
انہوں نے چینی شہریوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’واقعہ کی جامع تحقیقات کو یقینی بنا کر اس میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔‘
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور چین کے درمیان برادرانہ تعلقات پر حملہ ناقابل برداشت ہے، ان عظیم دو طرفہ تعلقات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’دشمن نے پاکستان کے انتہائی قابل اعتماد دوست ملک کے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ چینی شہریوں پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہے۔ دشمن کو اس حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔‘
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے شانگلہ میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چینی باشندوں کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چین سے آنے والے بھائیوں پر حملہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے۔ دکھ کی گھڑی میں چینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔‘
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بشام میں حملے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بشام میں دہشت گردی میں ملوث منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بے نقاب کرکے سخت سزا دی جائے۔‘