سرحد پار سے دہشت گردی اب مزید برداشت نہیں: وزیراعظم شہباز شریف
سرحد پار سے دہشت گردی اب مزید برداشت نہیں: وزیراعظم شہباز شریف
بدھ 20 مارچ 2024 12:41
ہمسایہ ملک کو دعوت دیتا ہوں آئیں مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کریں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمسایہ ملک کی زمین دہشت گردی کے لیے ہمارے خلاف استعمال ہوگی تو یہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے فوج کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’سرحد پار سے مزید دہشت گردی اب برداشت نہیں کر سکتے۔ ہمسایہ ملک کی زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو گی تو یہ قابل قبول نہیں۔ ہمسایہ برادر ملک کے ساتھ امن کے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں، برادر ہمسایہ ملک کے ساتھ برادرانہ تعلق اور تجارت چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمسایہ ملک کو دعوت دیتا ہوں آئیں مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کریں، امید ہےکہ ہمسایہ ملک کے ارباب اختیار مل کر خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔‘
خیال رہے کہ پیر کی صبح پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقے میں انٹیلیجنس بنیادوں پر انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کیے تھے۔
یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب مسلسل دو روز تک پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملے ہوئے جس میں افسروں سمیت کئی اہلکار جان سے گئے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق گذشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان نے متعدد بار افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر افغانستان کی عبوری حکومت کو اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
’یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں اور وہ مسلسل افغان سرزمین کو پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملے کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔‘
آئی ایم ایف واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھائیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھائیں، آئی ایم ایف کی شرط ہےکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں۔
ان کا کہنا تھا ’ہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے۔ 2400 ارب کے محصولات کے کیسز ٹربیونلز یا عدالتوں میں ہیں۔ مافیاز قوم کے اربوں کھربوں روپے کھا رہی ہے۔ 400 سے 500 ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہو رہی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر، وزیر خزانہ کو کہا ہے فرض شناس، دیانتدار افسران کی فہرستیں بنائیں، ٹربیونلز سے میٹنگ کریں اور جلد از جلد انصاف پر مبنی فیصلہ کریں۔‘
ان کا کہنا تھا ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہے، قرضوں کے رول اوور اور مزیر قرض پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’میثاق معیشت کے ساتھ ہمیں یکجہتی کا چارٹر بھی پیش کرنا چاہیے کیونہ یکجہتی اور معاشی ترقی دونوں لازم و ملزوم ہیں، امید ہے کہ کابینہ عوامی توقعات پر پورا اترے گی۔‘
کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سمیت کابینہ اراکین نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائینز (پی آئی اے) ہولڈنگ کمپنی تشکیل کرنے کی منظوری دے دی جو کہ پی آئی اے کی نجکاری کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے