Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کی فروخت: خریداری میں دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب

نجکاری پینل نے کہا کہ پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا سب سے زیادہ 23 فیصد حصہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)
آئی ایم ایف کی جانب سے اصلاحات کے حصے کے طور پر  پاکستان کے پرائیویٹائزیشن کمیشن میں نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد حصص فروخت کیا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری ایک ایسا قدم ہے جس کی کوشش میں سابق منتخب حکومتیں غیرمقبول ہونے کے امکان سے دوچار ہو چکی ہیں، لیکن نجکاری پر پیش رفت سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ مزید فنڈنگ ​​کے لیے بات چیت کرنے میں مدد ملے گی۔
ایک اخباری اشتہار میں پی آئی اے میں دلچسپی کے گوشوارے وصول کرنے کے لیے 3 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی اور اس نے ای وائی کنسلٹنگ کو اس معاہدے کے لیے مالیاتی مشیر مقرر کیا۔
پرائیویٹائزیشن کمیشن نے ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ’پی آئی اے کے ممکنہ سرمایہ کاروں کو اس کے ’ڈیبٹ لائٹ‘ نئے ڈھانچے میں 51 فیصد سے زیادہ حصص کی پیشکش کی جا رہی ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ نجکاری پینل کا مقصد 24 جون تک لین دین کے تمام مراحل کو مکمل کرنے کے بعد حصص کی قیمت کے معاہدے پر دستخط کرنا ہے۔
نجکاری پینل نے کہا کہ پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا سب سے زیادہ 23 فیصد حصہ ہے اور ایئر لائن مزید بڑھ کر 30 فیصد کی تاریخی سطح سے تجاوز کر سکتی ہے۔
پی آئی اے کے فلیٹ میں 34 جہاز ہیں اور اس کے 87 ممالک کے ساتھ فضائی سروس کے معاہدے ہیں، اور لندن ہیتھرو جیسے ایئرپورٹس پر لینڈنگ سلاٹ ہیں۔
تنظیم نو سے 603 ارب روپے کے واجبات منتقل ہوں گے، جس سے حاصل شدہ کاروبار کے لیے بیلنس شیٹ پر 203 ارب روپے باقی رہ جائیں گے۔
نجکاری کمیشن کی پریزنٹیشن میں مزید کہا گیا کہ پی آئی اے نے 2023 میں سود، ٹیکس، فرسودگی، امارٹائزیشن، اور ری اسٹرکچرنگ یا کرایہ کے اخراجات کی سطح سے پہلے کی کمائی کو بھی توڑ دیا، جسے پینل نے 2024 میں جاری رکھنے کی پیش گوئی کی تھی۔
نقصانات اور قرضوں کے علاوہ، عالمی ایوی ایشن ریگولیٹرز نے کچھ سالوں سے پی آئی اے کی گورننس اور حفاظتی معیارات پر سوال اٹھائے ہیں۔

منگل کو ایئرلائن کے شیئرز انٹرا ڈے ٹریڈ میں 7.5 فیصد گر کر نچلی حد تک پہنچ گئے (فوٹو: اے ایف پی)

2020 میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں تقریباً 100 افراد کی ہلاکت اور جعلی پائلٹ لائسنس سکینڈل کے بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے ایئرلائن پر یورپ اور برطانیہ کے سب سے زیادہ منافع بخش روٹس پابندی لگا دی تھی۔
حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ یہ پابندی جاری ہے جس سے ایئرلائن کی سالانہ آمدنی تقریباً 40 ارب روپے ہوتی تھی۔
حصص کی پیشکش بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے سے مطابقت رکھتی ہے، جس سے اس نے جون میں 3 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ حاصل کیا تھا۔
پاکستان اب آئی ایم ایف کے ساتھ درمیانی مدت کے پروگرام کے لیے بات چیت شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ تیز افراط زر، زرمبادلہ کے کم ذخائر اور بیرونی مالیاتی ضروریات سے دوچار معیشت کو بہتر کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف ریاستی ملکیت والے اداروں میں ایسی اصلاحات چاہتا ہے جو ملکیت اور حکومت کے کردار کی زیادہ واضح طور پر وضاحت کرے۔
گزشتہ چھ ماہ میں 403 فیصد سے زیادہ اضافے کے بعد منگل کو ایئرلائن کے شیئرز انٹرا ڈے ٹریڈ میں 7.5 فیصد گر کر نچلی حد تک پہنچ گئے۔

شیئر: