Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غزہ بحران پر عالمی کانفرنس بلائی جائے ‘جی سی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس

سعودی وزیر خارجہ نے تاشقند اجلاس میں شرکت کی ہے ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کو ازبک دارالحکومت تاشقند کے قطری سفارتخانے میں جی سی سی کی وزارتی کونسل کے 48 ویں غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اجلاس میں مشترکہ دلچسپی کے امور پر دوطرفہ اور کثیر الجہتی ہم آہنگی کو تیز کرنے کے پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا خاص طور پر مسئلہ فلسطین، غزہ میں جنگ بندی کی اہمیت اور مزید ہیومینٹرین اور ریلیف ایڈ کو متعارف کرانا شامل ہے۔
 غیرمعمولی اجلاس میں مشرق وسطی میں ہونے والی فوجی کشیدگی سمیت مختلف امور زیر بحث آئے۔
 اجلاس کی صدارت قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کی۔
اجلاس میں اماراتی وزیر توانائی سہیل محمد المزروعی، بحرینی وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف بن راشد الزیانی، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، عمانی وزیر خارجہ سید بدر بن حمد البوسعیدی ، کویتی وزیر خارجہ عبداللہ علی عبداللہ الیحیا اور جی سی سی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں مشرق وسطی میں ہونے والی حالیہ فوجی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں مشرق وسطی کے امن کی صورت حال پرغور کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ سفارتی سطح پر تنازعہ کو حل کرنے کےلیےکوششوں کو تیز کیا جائے تاکہ خطہ اور عوام کو جنگ کے اندیشے سے محفوظ رکھا جاسکے‘۔
وزارتی کونسل نے سلامتی کونسل پرزوردیا کہ’ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کےلیے اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور بحران کو بڑھنے سے روکے تاکہ اس کے سنگین نتائج سے خطے کو محفوظ رکھا جاسکے‘۔
 غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے جی سی سی کے واضح موقف کی توثیق کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور اسرائیلی عسکری کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں اس بات پر بھی زوردیا گیا کہ ’علاقے میں متاثرین کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی اشیا کی فوری ترسیل کے لیے راہداریوں کو محفوظ بنایا جائے تاکہ متاثرین کی بحالی کا کام زیادہ بہتر انداز میں ہوسکے۔ متاثرین کے لیے بجلی اور پانی کی سپلائی کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں خوراک اور دوائیں پہنچائی جاسکیں‘۔
’غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف جاری تشدد کو فوری طورپر روکا جائے اور شہریوں کی جبری بے دخلی کی کوششوں کو بند کیا جائے‘۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ ’عالمی کانفرنس کا فوری انعقاد کیا جائے جس میں تمام فریق شامل ہوں تاکہ مسئلہ فلسطین کے جامع حل پر ٹھوس انداز میں بات کرتے ہوئے تنازعے کا حل تلاش کیا جائےجو اقوام متحدہ اور عرب امن اقدام کی روشنی میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو کے قیام کو یقینی بنانے کی راہ ہموار کی جائے‘۔

شیئر: