فیض آباد کمیشن رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں، رپورٹ مستند ہے نہ قابل بھروسہ: خواجہ آصف
فیض آباد کمیشن رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں، رپورٹ مستند ہے نہ قابل بھروسہ: خواجہ آصف
منگل 16 اپریل 2024 18:29
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کو فیض آباد دھرنا رپورٹ مسترد کردینی چاہیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ فیض آباد کمیشن رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں، یہ رپورٹ مستند ہے نہ قابل بھروسہ۔
ہم نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’فیض آباد کمیشن ایک مذاق تھا، دھرنے کے دو اہم کردار جنرل ریٹائرڈ فیض حمید اور جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اس کمیشن کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے۔
’کمیشن کے سامنے آخر مجھ جیسے سیاسی ورکر ہی پیش ہوئے۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وہ اس کو سنجیدہ مشق (کارروائی) سمجھتے تھے اور کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ ’جب میں پیش ہوا تو کمیشن کے سربراہ اکیلے بیٹھے تھے، کافی دیر مجھ سے گپ شپ کرتے رہے۔ مجھے احساس ہوا کہ پیش کو کر میں نے غلطی کی، نہیں پیش ہونا چاہیے تھا۔‘
’میں جو بات فیض آباد دھرنا کمیشن کے سامنے کرنا چاہتا تھا وہ سننا ہی نہیں چاہتے تھے، میں نے انہیں کہا کہ آپ لکھ کر سوال دیں تاکہ میں تحریری جواب دوں اور باتیں ریکارڈ پر آ جائیں، کمیشن نے آج تک مجھے سوال نہیں بھیجے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’میں نے کہا جب آپ تیار ہو تو میں سوالوں کے جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے مجھ سے کوئی خاص سوال نہیں کیا، میں خود ہی جواب در جواب دیتا رہا اور وہ اس پر کچھ مضطرب ہو رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ جنہوں نے بنایا ہے ان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ انہوں نے فرض نبھایا کہ نہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف سازشوں میں ایک فیض آباد دھرنا بھی تھا۔ ’فیض آباد کمیشن کی رپورٹ دو مرکزی کرداروں کو بلائے بغیر مکمل ہی نہیں ہوسکتا۔‘
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کو فیض آباد دھرنا رپورٹ مسترد کردینی چاہیے۔
’نوازشریف پر کوئی دباؤ ہے اور نہ ہی وہ ناراض ہیں‘
صدر پاکستان آصف علی زرداری کی بیٹی آصفہ بھٹو کی بطور رکن پارلیمان حلف برداری کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’کل آصفہ بھٹو کو پارلیمنٹ میں گالیاں دی گئیں جس پر مجھے شدید دُکھ ہوا۔‘
خواجہ محمد آصف، جن کے پاس ایوی ایشن کی وزارت کا چارج بھی ہے، کا کہنا تھا کہ کئی ایئرپورٹس 15 مئی سے پہلے آؤٹ سورس ہوجائیں گے۔
فیض حمید کو کلین چٹ؟
خیال رہے مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو کلین چٹ دے دی ہے۔
سپریم کورٹ کے احکامات پر 3 رکنی انکوائری کمیشن سابق آئی جی سید اخترعلی شاہ کی صدارت میں قائم تھا۔ سابق آئی جی طاہر عالم اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے سینیئر افسر خوشحال خان کمیشن کے ارکان تھے۔
رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیشن نے تحریک لبیک کے فیض آباد دھرنے سے جڑے محرکات کا جائزہ لے کر سفارشات تیار کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ فیض حمید نے بطور میجر جنرل ڈی جی (سی) آئی ایس آئی معاہدے پر دستخط کرنے تھے، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف نے فیض حمید کو معاہدے کی اجازت دی تھی۔
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کے مطابق فیض حمید کے دستخط پر وزیراعظم شاہد خاقان، وزیرداخلہ احسن اقبال نے بھی اتفاق کیا تھا۔