کراچی میں افغان قونصلیٹ اور طلبا تنظیم کا تنازع کیا ہے؟
بدھ 17 اپریل 2024 12:44
زین علی -اردو نیوز، کراچی
پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت کی ملکیت پر تنازع چل رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کراچی پولیس کو ایک عمارت میں رہائش پذیر افراد کی جانب سے درخواست دی گئی ہے کہ وہاں مسلح افراد گھس آئے اور انہوں نے اپنا تعارف افغان طالبان کے طور پر کروایا۔
واقعہ 11 اپریل کو جمشید روڈ کے علاقے عامل کالونی کے بنگلہ نمبر 82 میں پیش آیا۔
درخواست گزار کی جانب یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلح افراد نے گھر پر قبضے کی کوشش کی اور سامان اُٹھا کر باہر پھینک دیا۔
درخواست کے مطابق ’آنے والے مسلح افراد نے اپنی شناخت افغان طالبان کے طور پر کروائی اور جگہ خالی نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔‘
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے عامل کالونی میں کافی عرصے سے بنگلہ نمبر 82 کی ملکیت کا تنازع چل رہا ہے۔
اس بنگلے میں ڈاؤ یونیورسٹی کے طلبا رہائش پذیر ہیں جبکہ کراچی میں قائم افغان قونصلیٹ بھی اس بنگلے کی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔
افغان قونصلیٹ کراچی کا موقف
افغان قونصل جنرل سید عبدالجبار نے اُردو نیوز کو بتایا کہ عامل کالونی میں بنگلہ نمبر 82 افغان قونصلیٹ کی ملکیت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عید الفطر کے دوسرے روز افغان قونصلیٹ کا عملہ بنگلے پر گیا تھا، جہاں رہائش پذیر افراد نے ویڈیو بنا کر اسے غلط رنگ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کے دور میں یہ بنگلہ بغیر کسی تحریری معاہدے کے کراچی کی ایک طلبا تنظیم پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن(پی ایس ایف) کو استعمال کے لیے دیا گیا تھا۔
سید عبدالجبار کا مزید کہنا تھا کہ اس گھر کو خالی کرانے کے لیے متعدد بار پولیس سے بھی درخواست کی ہے، لیکن ابھی تک اس کو واگزار نہیں کروایا جا سکا۔
طلبا تنظیم پی ایس ایف کا موقف
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن ( پی ایس ایف) کے صوبائی صدر آصف خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ کراچی عامل کالونی میں واقع بنگلہ نمبر 82 کو داؤد انجینئرنگ کالج کے طلبا کئی سالوں سے ہاسٹل کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’2006 میں ان کے سینیئرز نے یہ گھر کرائے پر لیا تھا، اور 2009 تک اس کا کرایہ بھی ادا کیا گیا۔ بعدازاں گھر کے مالکان کی جانب سے رابطہ نہیں کیا گیا اور یہ گھر داؤد انجینئرنگ کے سٹوڈنٹس کے ہی استمعال میں رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’سال 2016 میں افغان قونصلیٹ نے اس گھر کو خالی کرنے کا کہا اور خالی کرنے کے لیے 2019 تک کا وقت دیا۔ مہلت پوری ہونے پر ہم نے قونصلیٹ کے عملے سے بات کی اور کہا کہ گھر کی ملکیت ثابت کرنے کے لیے کاغذات دکھائے جائیں، جس پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے قانون کے مطابق اگر کوئی کرائے دار گھر کرائے پر لے تو بھی مالک مکان اس کے گھر کے تالے توڑ کر اس طرح اندر داخل نہیں ہو سکتا جیسا یہاں کیا گیا ہے جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
آصف خان کے مطابق ’اگر ہمیں گھر کی ملکیت کے کاغذات دکھا دیے جائیں اور مطمئن کردیا جائے تو ہم یہ جگہ خالی کر دیں گے۔‘
پولیس کا موقف
کراچی ضلع شرقی پولیس کے ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا ہے کہ جمشید روڈ کی عامل کالونی میں واقع بنگلہ نمبر 82 کی ملکیت متنازع ہے اور پراپرٹی کے معاملات سے متعلقہ محکمہ ریونیو ہے۔ قبضہ دینا یا چھڑوانا ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔‘