Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرہ کر کے کراچی پہنچنے والا جوڑا ’وردی میں ملبوس‘ نوسربازوں کے ہتھے چڑھ گیا

حمد نقی نے بتایا کہ ’ہم ان نوسربازوں کو پولیس اہلکار سمجھ رہے تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وہ عمرے کی سعادت حاصل کر کے کراچی میں اپنے گھر واپس پہنچے تھے اور گاڑی سے سامان اُتار رہے تھے جس میں مختلف تبرکات بھی شامل تھے جو وہ اپنے عزیز و اقارب کو دینے کے لیے لائے تھے، جب ایک سفید رنگ کی کورولا گاڑی ان کے قریب آ کر رُکی۔
انہوں نے ابھی گھر کا دروازہ بھی نہیں کھولا تھا جب پولیس کی وردیوں میں ملبوس کچھ اہلکار گاڑی سے اُترے اور انہوں نے سامان کی تلاشی لینے کے بہانے عمرہ کر کے آنے والے جوڑے کو لُوٹ لیا اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے۔
لیاقت آباد کے رہائشی محمد نقی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ان کے سسر محمد ارشد اور ساس بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب رات پونے تین بجے عمرہ کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب کے شہر جدہ سے کراچی واپس پہنچے تھے۔
’ہم نے انہیں کراچی ایئرپورٹ سے ریسیو کیا اور گھر واپسی کے لیے روانہ ہو گئے جب نوسربازی کی یہ واردات پیش آئی۔ ہم ان نوسربازوں کو پولیس اہلکار سمجھ رہے تھے۔‘
محمد نقی نے بتایا کہ ’انہوں نے میری ساس اور سسر کے سامان کی تلاشی لیتے ہوئے ایک سفید رنگ کے تھیلے کو چیک کرنے کی کوشش کی جس میں دو ہزار 200  سعودی ریال، 10 امارتی درہم، پانچ آسٹریلین ڈالر اور پانچ ہزار پاکستانی روپے موجود تھے۔ ملزموں نے رقم کا تھیلا اپنے ہاتھ میں لیا، دیگر سامان میری جانب پھینکا اور گاڑی میں سوار ہوکر رفوچکر ہو گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس کو گاڑی کے نمبر سمیت تمام معلومات فراہم کر دی ہیں اور ایف آئی آر بھی درج کروا دی ہے۔‘
اس واردات کے حوالے سے مزید معلومات کے لیے جب کراچی پولیس سے رابطہ کیا تو ترجمان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ نوسرباز کراچی پہنچے والے جوڑے کا تعاقب کر رہے تھے اور گھر کے باہر موقع پا کر ان سے لوٹ مار کرکے فرار ہو گئے۔‘

پولیس کے مطابق ’سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ جلد سے جلد ملزموں کو گرفتار کیا جا سکے۔‘ (فوٹو:اے ایف پی)

انہوں نے شُبہ ظاہر کیا کہ ’یہ بھی ممکن ہے کہ ملزم ائیرپورٹ سے ہی ان کا تعاقب کر رہے ہوں۔ واقعہ کی تمام زاویوں سے تفتیش کی جا رہی ہے، علاقے میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ جلد سے جلد ملزموں کو گرفتار کیا جا سکے۔‘
سینیئر کرائم رپورٹر رجب علی سمجھتے ہیں کہ کراچی میں لوٹ مار کی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ کچھ واقعات رپورٹ ہوتے ہیں تو کچھ سرے سے رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔
اُردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’کراچی ائیرپورٹ پر آنے والے مسافروں کو لوٹنے والے گروہ شہر میں فعال ہیں اور اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایئرپورٹ پر مسافروں کی ریکی کی جاتی ہے اور پھر راستے میں جہاں بھی موقع ملتا ہے انہیں لوٹ لیا جاتا ہے۔‘
رجب علی کے بقول ’کچھ ماہ قبل ائیرپورٹ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک گروہ کو گرفتار بھی کیا تھا جو ائیرپورٹ سے نکلنے والے شہریوں کو لوٹنے کی وارداتوں میں ملوث تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس کی جانب سے بیرون ممالک سے پاکستان پہنچنے والے مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے کے دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن زمینی حقائق اب بھی مختلف ہی نظر آتے ہیں۔‘   
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کراچی پولیس کے لیے سفید کورولا میں سوار ہو کر وارداتیں کرنے والا گروہ دردِ سر بنا ہوا ہے جو شہر کے پوش علاقوں میں کئی واردتوں میں ملوث ہے جسے پولیس اب تک گرفتار نہیں کر سکی۔
یہ گینگ اس سے قبل بھی ائیرپورٹ سے نکلنے والے مسافروں کو شارع فیصل سمیت دیگر علاقوں میں روک کر لوٹ مار کر چکا ہے۔

شیئر: