Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نام پر پی ٹی آئی میں اختلافات کیا؟

سنی اتحاد کونسل نے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کا نام دیا تھا (فائل فوٹو: سکرین گریب)
نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر نومنتخب اراکین قومی اسمبلی کی حلف برداری کے بعد اب پارلیمان میں کمیٹیوں کی تشکیل کے لیے مشاورت جاری ہے۔
پارلیمان کی سب سے مؤثر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پہلے تو شیر افضل مروت کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے دیا تھا۔
اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری کے بعد سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سپیکر قومی اسمبلی کو دینے کی اطلاعات ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے الیکشن کمیشن میں پارٹی رجسٹریشن منسوخ ہونے کے بعد آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا اور بعدازاں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے تھے۔
سنی اتحاد کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے اُردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اُن کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے طور پر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس کا باضابطہ اعلان پارٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔‘ صاحبزادہ حامد رضا کے مطابق ’بانی پی ٹی آئی عمران خان جس کا نام بھی دیں گے ہمیں قبول ہو گا۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے ایک سینئر رہنما نے بھی اُردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ پارٹی کے اندر اور حکومت کی جانب سے شیر افضل مروت کے بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر اختلافات کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی نے حامد رضا کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے نامزد کیا ہے۔
حامد رضا کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے نہیں بھیجا: بیرسٹر گوہر 
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے کوئی دوسرا نام آگے نہیں بھیجا گیا۔
اُن کا بتانا تھا کہ ’شیر افضل مروت کے نام پر پارٹی کے اندر کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ اُن کا نام بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ہی دیا گیا تھا۔ اس لیے اختلافات کی خبریں درست نہیں ہیں۔‘
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ’اس وقت شیر افضل مروت کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی زیرِغور ہے۔ تاہم اس پر حکومت کے ساتھ ابھی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔‘

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ شیر افضل مروت کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی زیرِغور ہے (فائل فوٹو: سکرین گریب)

دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کا موقف ہے جو نام بانی پی ٹی آئی دیں گے، وہی چیئرمین پی اے سی ہو گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کا نام چیئرمین پی اے سی کے لیے دیا۔ میں نے ہر جگہ اس بات کا اظہار کیا ہے کہ شیر افضل مروت کو چیئرمین پی اے سی ہونا چاہیے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کی ہوتی ہے۔‘
پی ٹی آئی کو کور کرنے والے صحافی حیدر شیرازی کا بتانا ہے کہ ’اس وقت شیر افضل مروت کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی فہرست سے نکالنے کے لیے سینیٹر شبلی فراز متحرک ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’شیر افضل مروت کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کو آگے لایا گیا ہے۔ عمران خان کو یہ باور کروایا گیا ہے کہ شیر افضل مروت کا نام سپیکر قبول نہیں کر رہے۔‘
حیدر شیرازی کے خیال میں ’شیر افضل مروت چونکہ سنی اتحاد کونسل کے رکن ہیں اور اگر اُن کی جماعت کے سربراہ یعنی صاحبزادہ حامد رضا کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سامنے آتا ہے تو شیر افضل مروت خود بھی پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔‘
Omar Ayub Khan Demands PTI Worker Protection - The Leading News
عمر ایوب نے کہا ہے کہ پارٹی کا موقف ہے جو نام بانی پی ٹی آئی دیں گے، وہی چیئرمین پی اے سی ہو گا(فائل فوٹو: سکرین گریب)

پاکستان تحریک انصاف سے جڑے امور پر نگاہ رکھنے والے صحافی عبدالقادر نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر کچھ عناصر شیر افضل مروت اور بعض کسی دوسرے کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’سنی اتحاد کونسل نے صاحبزادہ حامد رضا کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھیج دیا ہے۔ کیونکہ پارٹی کے اندر بھی شیر افضل مروت کے نام پر کچھ رہنماؤں کو تحفظات ہیں۔‘
عبدالقادر کے خیال میں ’شیر افضل مروت اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ وہ جلد یا بدیر پارٹی کے اندر ہی کسی رہنما کو اپنے خلاف لابنگ کرنے پر مورد الزام ٹھہرائیں گے۔‘

شیئر: