Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس نے اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی کی ویڈیو جاری کر دی

ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد یروشلم میں نئے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
حماس نے ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے اسرائیلی نژاد امریکی شہری کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد یہ پہلی ویڈیو ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ ہرش گولڈ برگ پولن زندہ ہیں۔
اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد یروشلم میں نئے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مزید اقدامات کریں۔
ویڈیو میں گولڈ برگ پولن نے اسرائیل کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اسرائیل کی بمباری میں تقریباً 70 یرغمالی مارے گئے۔ ویڈیو سے یہ واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہ سب دباؤ میں آ کر بول رہے ہیں۔
23 سالہ گولڈ برگ پولن ’ٹرائب آف نووا‘ میوزک فیسٹیول میں موجود تھے جب حماس نے غزہ سے حملہ کیا۔ ویڈیو میں گولڈ برگ پولن کے بائیں بازو کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اُن کا بازو اُس وقت ضائع ہوا جب حملہ آوروں نے ایک پناہ گاہ میں دستی بم پھینکے۔
گولڈ برگ پولن کے پوسٹر پورے اسرائیل میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کی والدہ ریچل گولڈ برگ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکی ہیں اور اقوام متحدہ سے خطاب بھی کر چکی ہیں۔
اگرچہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ ویڈیو کب بنائی گئی ہے تاہم گولڈ برگ پولن یہودیوں کی پاس اوور کے تہوار کی تعطیل کا حوالہ دیتے ہوئے نظر آئے جو رواں ہفتے پیر کو شروع ہوئی۔
ان کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ انہیں زندہ دیکھ کر پُرسکون محسوس کر رہے ہیں لیکن وہ ان کی صحت کے ساتھ ساتھ دیگر یرغمالیوں کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔

یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی وزیراعظم پر رہائی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

ان کے والد جون پولن نے مصر، اسرائیل، قطر، امریکہ اور حماس کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ’ہم آج یہاں ان تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے ایک التجا کے ساتھ موجود ہیں جو آج تک مذاکرات کر رہے ہیں کہ بہادر بنیں، جُھک جائیں، اس لمحے سے فائدہ اُٹھائیں اور ہم سب کو اپنے پیاروں کے ساتھ ملانے اور اس خطے کی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے معاہدہ کریں۔‘
یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر ان کے رشتہ داروں کی رہائی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سینکڑوں اسرائیلی بدھ کو وسطی یروشلم میں بینجمن نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کے لیے معاہدہ کرے۔ مظاہرے میں متعدد افراد نے گولڈ برگ پولن کے پوسٹر اُٹھا رکھے تھے۔ 

شیئر: