Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان اہم اتحادی ہے‘، امریکہ کی تعلقات میں کشیدگی کی تردید

امریکی پابندیوں پر پاکستان کا کہنا تھا کہ ’برآمدات پر کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے پی پی)
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی کمپنیوں پر پابندیوں کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کوئی کشیدگی نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کی جانے والی پریس ریلیز میں چار کمپنیوں پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل کے لیے اشیا فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جن میں سے تین چین کی اور ایک بیلاروس کی کمپنی تھی اور ساتھ ہی ان پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان برآمدات پر کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔‘
جمعے کو واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران جب محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان دیدانت پٹیل سے دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’تعلقات میں قطعاً کوئی تناؤ نہیں، پاکستان خطے میں ایک اہم اتحادی ہے اور تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان سے بہت سے شعبوں میں تعاون کیا جا رہا ہے جن میں خصوصی طور پر سکیورٹی اور تجارت کے شعبے خصوصی طور پر شامل ہیں۔‘
خیال رہے 20 اپریل کو امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بتایا تھا کہ بیلسٹک میزائل پروگرام میں پاکستان کی مدد کرنے والی کمپنیوں میں بیلاروس کی منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ اور چین کی تین کمپنیاں شیان لونگڈی ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کری ایٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کو لمیٹڈ اور گرین پیکٹ لمیٹڈ کمپنی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق ’منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کی خصوصی گاڑی کے لیے چیسس فراہم کرنے کا کام کیا۔‘
چین کی شیان لونگڈی ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے میزائل سے متعلق آلات فراہم کیے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تیانجن کری ایٹیو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کو لمیٹڈ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کیے۔
چین کی تیسری کمپنی گرین پیکٹ لمیٹڈ پر الزام لگایا گیا کہ اس نے پاکستان کے خلائی تحقیقاتی ادارے سپارکو کے ساتھ مل کر کام کیا اور بڑے قُطر والی راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے آلات فراہم کیے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پابندیوں کے نتیجے میں نامزد کمپنیوں سے وابستہ افراد کے امریکہ میں تمام اثاثوں کو منجمد کر دیا گیا ہے اور جن لوگوں کے پاس ان کمپنیوں کی ملکیت ہے، ان کے اثاثے بھی منجمد ہو جائیں گے اور جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان کے امریکہ میں داخلے پر بھی پابندی ہو گی۔
بیان کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد سزا دینا نہیں بلکہ رویے میں مثبت تبدیلی کی طرف لانا ہے۔

شیئر: