Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی کی نقل سے مشہور ہونے والے کامیڈین کا انہی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان

بی جے پی کے حامی سمجھے جانے والے شیام رنگیلا کا کہنا ہے کہ ’اب حالات بدل گئے ہیں‘ (فوٹو: انسٹاگرام، شیام رنگیلا)
انڈیا کے معروف کامیڈین شیام رنگیلا جو خصوصی طور پر وزیراعظم نریندر مودی کی نقل اتارنے کے لیے بہت مشہور ہیں، نے انہی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق شیام رنگیلا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی سے الیکشن لڑنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’میں وارانسی سے الیکشن لڑنے کے اعلان کے بعد آپ کی جانب سے ملنے والے پیار پر بہت پرجوش ہوں۔ میں اپنے کاغذات نامزدگی کے حوالے سے معلومات اور اپنے خیالات وارانسی پہنچنے کے بعد ویڈیو پیغام کے ذریعے آپ تک پہنچاؤں گا۔‘
اس سے قبل اپنی ایک پوسٹ میں شیام رنگیلا نے کہا تھا کہ ’میں وارانسی سے الیکشن لڑوں گا کیونکہ آج کل کسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ کون کب کاغذات نامزدگی واپس لے لے گا۔‘
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’2014 میں میں نریندر مودی کا پیروکار تھا۔ میں نے ان کی حمایت میں متعدد ویڈیوز شیئر کیں جبکہ راہل گاندھی اور اروند کیجروال کے خلاف ویڈیو بھی جاری کیں۔ ان ویڈیوز کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ میں اگلے 70 برس تک صرف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ہی ووٹ دوں گا تاہم پچھلے 10 برس کے دوران صورت حال کافی تبدیل ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں لوک سبھا کے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ایک آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑوں گا۔‘

انڈیا میں مرحلہ وار انتخابات کا سلسلہ یکم جون تک جاری رہے گا (فوٹو: اے ایف پی) 

کامیڈین شیام رنگیلا کے مطابق ’سورات اور اندور کے برعکس میرے الیکشن لڑنے سے وارانسی کے لوگوں کو ووٹ ڈالتے وقت ایک آپشن ملے گی۔ اس لیے میں اسی ہفتے وارانسی جاؤں گا اور نریندر مودی کے خلاف اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرواؤں گا۔‘
25 اپریل کو شیام رنگیلا نے سوشل میڈیا پر اپنے فالووز سے پوچھا تھا کہ کیا ان کو آزاد امیدوار کے طور پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے چاہییں، جس پر فالووز کی جانب سے ان کو مختلف مشورے دیے گئے تھے۔
خیال رہے انڈیا میں آج کل عام انتخابات 2024 کا مرحلہ وار انعقاد ہو رہا ہے جس کا سلسلہ یکم جون تک جاری رہے گا۔ اس کو دنیا کا سب سے بڑا الیکشن قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی ایک بار پھر یہی عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں ان پر ’شہری آزادیوں کی مخالفت‘ کا الزام لگاتی آئی ہیں۔

شیئر: