پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کو سعودی عرب میں بسانے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔
جمعے کو ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں اسرائیلی وزیراعظم کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’غیرذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بلا سوچے سمجھے‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور قانونی سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے جائز حقوق کی خلاف ورزی اور نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
فلسطینی بحران کے حل کی کنجی ’شہزادہ محمد بن سلمان کے ہاتھ میں‘Node ID: 885779
’پاکستان سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور سعودی عرب کے غیرمتزلزل موقف کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش اور فلسطینی کاز سے اس کے عزم کو غلط انداز میں پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران، مصر، ترکی، ملائیشیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ کے عوام کو بے دخل کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن اور غیرمنصفانہ قرار دیا اور اس مسئلے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت کا اظہار کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیتن یاہو نے چھ فروری کو اسرائیل کے چینل 14 پر ایک انٹرویو کے دوران بظاہر مذاق یہ خیال پیش کیا تھا جس کے بعد اسرائیلی حکام نے سعودی سرزمین پر ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز پیش کر دی۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسے بیانات کو مسترد کرتا ہے جن کا مقصد غزہ میں فلسطینی بھائیوں کے خلاف اسرائیلی قبضے کے مسلسل جرائم سے توجہ ہٹانا ہے۔