فلپائن، انڈیا اور بنگلہ دیش میں شدید گرمی سے نبرد آزما لوگ تصاویر میں
جنوب اور جنوبی ایشیائی ممالک گزشتہ چند ہفتوں سے گرمی کی لہر کا مقابلہ کر رہے ہیں جس سے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی شہریوں کے لیے صحت کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان ممالک میں سورج کی تپش سے بچنے کے لیے چھتریوں کا استعمال زیادہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، ایئر کنڈیشن والے مالز شہریوں کے لیے راحت کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں سکولوں کے اوقات کار بھی کم کر دیے گئے ہیں۔
فلپائن، انڈیا اور بنگلہ دیش میں حکام نے طلبہ کو گھر سے کلاسز لینے کا کہا ہے۔
اپریل میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے چلڈرن فنڈ نے خبردار کیا تھا کہ شدید گرمی سے لاکھوں کی تعداد میں بچوں کی زندگی خطرے میں ہے اور والدین کو اضافی احتیاط برتنے کا کہا ہے۔
چلڈرن فنڈ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایشیائی پیسیفک خطے میں کم از کم ’243 ملین بچوں کو گرمی کی سخت اور طویل لہر کا سامنا ہے جس سے ان کے کئی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے اور اموات بھی واقع ہو سکتی ہیں۔‘
ان علاقوں میں رہنے والوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ گھر سے باہر کی سرگرمیوں سے دور رہیں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں۔
انڈیا کے مشرقی علاقوں میں گرم ترین اپریل ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب گرمی کی لہر کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں عام انتخابات کی گہما گہمی بھی جاری ہے۔
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ کو پہنچ گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق میانمار کے کچھ حصوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران ریکارڈ بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اکثر شہر ایسے تھے جنہیں اپریل کے مہینے میں دنیا بھر کے گرم ترین علاقوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے ماہرین گرمی کی لہر کی وجوہات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے اور انسانوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث موسمیاتی تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔