مودی کی ’کھلی خلاف ورزیوں‘ کی وجہ الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا ہے، اپوزیشن
مودی کی ’کھلی خلاف ورزیوں‘ کی وجہ الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا ہے، اپوزیشن
ہفتہ 11 مئی 2024 11:46
نریندر مودی تیسری مرتبہ وزیراعظم ببنے کے خواہاں ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں حزب اختلاف کی جماعت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر اور غلط بیانی سے متعلق درج شکایات پر کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے نریندر مودی ’کھلی اور بلا روک ٹوک‘ خلاف ورزیاں کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اختلاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں 10 شکایات کا ذکر کیا گیا ہے۔
اپوزیشن جماعت کانگریس نے نریندر مودی اور ان کے اہم معاونین کے خلاف 6 اپریل سے ’فرقہ ورانہ‘، ’جھوٹے‘ اور ’اشتعال انگیز‘ بیانات پر مبنی شکایات درج کرائی ہوئی ہیں۔
جمعے کو کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو لکھے گئے خط میں شکایت کی کہ ’حکومت میں موجود قصورواروں کو سزا دینے کے لیے کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی ہے۔‘
بیان میں الیکشن کمیشن پر الزام لگایا گیا ہے کہ خلاف ورزیوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ سیاسی جماعتیں کثیرالنسل جنوبی ایشیائی ملک میں مذہبی، ذات پات یا لسانی بنیادوں پر تقسیم کو فروغ دینے کے خلاف انتخابی قواعد کی خلاف ورزی نہ کریں۔
اپنی انتخابی تقاریر میں نریندر مودی جو مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کے خواہاں ہیں، نے کانگریس کو نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ دیگر سماجی طور پر پسماندہ گروہوں کی قیمت پر اقلیتی مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی ہے۔
کمیشن کے عہدیداروں اور مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے روئٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
انڈیا میں انتخابی نتائج کا اعلان چار جون کو ہو گا۔ منگل کو الیکشن کمیشن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو بی جے پی کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔
ویڈیو میں کانگریس کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مسلمان اقلیتوں کو دیگر پسماندہ قبائلی اور ہندو ذات کے گروہوں کی قیمت پر فلاحی فوائد پہنچانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
فی الحال شکایات پر کوئی فیصلہ نہ کرتے ہوئے کمیشن نے بی جے پی کے سربراہ جے پی نڈا سے 21 اپریل کی تقریر کا جواب طلب کیا ہے جس میں مودی نے کہا تھا کہ کانگریس نے ہندوؤں کی دولت کو مسلمانوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جنہیں انہوں نے ’درانداز‘ اور ’وہ جن کے زیادہ بچے ہیں، بھی کہا تھا۔
الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی شکایات کے حوالے سے کانگریس کو بھی نوٹس بھیجا ہے جس میں تین شکایات درج کی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کارروائی میں تاخیر اس کی ساکھ اور انتخابی عمل پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے انڈیا کی جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
جمعے کو کمیشن کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد کانگریس کے رکن ابھیشیک منو سنگھوی نے صحافیوں کو کارروائی کے حوالے سے آگاہ کیا۔
’اگر وہ فوری طور پر کارروائی نہیں کرتے ہیں تو یہ آئینی فرض سے مکمل دستبرداری ہو گی۔‘
اشوک لواسا جو 2019 کے عام انتخابات کے دوران الیکشن کمشنر تھے، کا کہنا ہے کہ شکایت موصول ہونے سے لے کر اس پر فیصلہ کرنے کے عمل تک ’تین سے چار دن سے زیادہ نہیں لگنے چاہیے۔‘