اس اضافے کی وجہ سعودی سینٹر کی کوششیں ہیں جس نے سعودی کھجوروں کی عالمی ڈیمانڈ کو بڑھانے کے لیے نجی شعبے کے ساتھ مل کرکام کیا۔ اس کا مقصد سعودی کھجوروں کو گلوبل کنزیومر کے لیے پہلا انتخاب بنانا ہے۔
یہ گروتھ صرف ایک مارکیٹ تک محدود نہیں تھی۔ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں کئی ممالک میں سعودی کھجوروں کی درآمدات میں متاثر کن اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کچھ ممالک میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا جس میں ناروے، آسٹریا، ارجنٹینا، برازیل، پرتگال، جرمنی اور کینیڈا شامل ہیں۔
مراکش کے لیے برآمدات میں 69 فیصد، انڈونیشیا 61 فیصد،کو ریا 41 فیصد، اور برطانیہ کے لیے 31 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
کھجور درآمد کرنے والے بڑے ملک امریکہ کےلیے برآمدات میں 29 فیصد جبکہ ملائیشیا میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سعودی سینٹر کے مطابق اس نمایاں کامیابی کا سہرا سعودی قیادت کی جانب سے کھجور کے شعبے میں فراہم کیے جانے والی لامحدود تعاون کو جاتا ہے۔
سعودی نیشنل سینٹر فار پام اینڈ ڈیٹس کی جانب سے سعودی کھجور کو عالمی خریداروں کے اولین ترجیح بنانے کے لیے نجی سیکٹر کے تعاون سے مختلف انیشیٹوز پر کام کیا جا رہا ہے جس میں زرعی اور صنعتی پریکٹسز میں بہتری کے ذریعے کھجور کے معیار کو بہتر بنانا اور مارکیٹنگ میں سہولتیں شامل ہے۔