بلوچستان کے زمینداروں کو 50 ارب روپے کے سولر پینلز دینے کا اعلان
بلوچستان کے زمینداروں کو 50 ارب روپے کے سولر پینلز دینے کا اعلان
بدھ 15 مئی 2024 19:02
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
وزیراعلٰی کے مطابق ’منصوبے کے لیے 40 ارب روپے وفاق جبکہ 10 ارب روپے بلوچستان حکومت دے گی‘ (فوٹو: ڈی جی پی آر)
وفاقی اور بلوچستان حکومت نے صوبے کے زمینداروں کے لیے 50 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس رقم سے زمینداروں کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
اس بات کا اعلان وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے بدھ کو کوئٹہ میں زمینداروں کے ساتھ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے 40 ارب روپے وفاق جبکہ 10 ارب روپے بلوچستان حکومت دے گی۔
بلوچستان کے زمیندار گذشتہ ایک ہفتے سے بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیراعلٰی سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ 27 سے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو ایک ماہ کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا جس کے بعد زمینداروں کا کئی دہائیوں سے جاری یہ بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
سرفراز بگٹی کے مطابق ’اس فیصلے سے زمینداروں کا بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کیسکو پر انحصار ختم ہو جائے گا۔ زمیندار خوش حال ہوں گے تو صوبہ ترقی کرے گا۔‘
’زمینداروں کو کیسکو اور بجلی کے حوالے سے درپیش مسائل پر وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا اور دیگر متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہے جس پر ہم اُن کے شکر گزار ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’منصوبے کو حتمی شکل دینے تک ایک ماہ کے لیے زمینداروں کو روزانہ چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی جس پر چار ارب روپے خرچ ہوں گے، اس کے لیے بھی نصف رقم وفاق اور نصف بلوچستان حکومت دے گی۔‘
وزیراعلٰی سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنے پر بیٹھے زمینداروں کے پاس جا کر اس منصوبے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سولر پینلز پر منتقلی کے بعد زمینداروں کی کیسکو سے جان چُھوٹ جائے گی۔‘ زمینداروں نے مطالبات تسلیم ہونے پر ایک ہفتے سے جاری اپنا احتجاج ختم کردیا۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کے سیکریٹری جنرل عبدالرحمان بازئی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کی اکثریت کا انحصار زراعت پر ہے لیکن گذشتہ 30 برسوں کے دوران کئی بار خشک سالی نے زراعت کو تباہ کرکے رکھ دیا، رہی سہی کسر بجلی کی لوڈشیڈنگ نے پوری کردی۔
انہوں نے بتایا کہ ’چند اضلاع کے علاوہ پورے صوبے میں زراعت کے لیے زیرِ زمین پانی اور ٹیوب ویلز پر انحصار کیا جاتا ہے۔حکومت نے زمینداروں کو یومیہ چھ گھنٹے بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔‘
عبدالرحمان بازئی کہتے ہیں کہ ’انہیں صرف ایک سے دو گھنٹے بجلی مل رہی تھی جس کی وجہ سے فصلیں خشک ہوگئیں اور زمیندار احتجاج پر مجبور ہوگئے۔‘
’حکومت نے لگ بھگ 29 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ہر زمیندار کو 20 لاکھ روپے کا سولر یونٹ دیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا اگر اس پر عمل درآمد ہوجاتا ہے تو بلوچستان کی زراعت کو ترقی ملے گی اور زمینداروں کا کئی دہائیوں سے جاری مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘
یاد رہے کہ بلوچستان میں زمینداروں کو حکومت سبسڈی پر بجلی فراہم کرتی ہے۔ زمینداروں کو فی ٹیوب ویل 12 ہزار روپے ماہانہ فکس بل ادا کرنا ہوتا ہے۔
اس کے بدلے انہیں یومیہ چار سے چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کے آغا لعل محمد احمد زئی کے مطابق سبسڈی کی مد میں وفاقی حکومت تقریباً آٹھ ارب جبکہ بلوچستان حکومت دو ارب روپے سالانہ ادا کرتی ہے۔
ان کے بقول ’شمسی توانائی کے منصوبے پر عمل درآمد کی صورت میں حکومت کو سبسڈی کی مد میں ہر سال اربوں روپے کی بچت ہوگی جو صوبے میں تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کی ترقی پر خرچ ہوسکیں گے۔‘
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کی جانب سے فروری 2024 میں جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق صوبے کے زمینداروں یعنی زرعی صارفین کے ذمے کیسکو کے 475 ارب روپے سے زائد رقم واجب الادا ہے۔
اس کے علاوہ سبسڈی کی مد میں بلوچستان حکومت پر 51 ارب 54 کروڑ جبکہ وفاقی حکومت نے 23 ارب 23 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔
زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کے کئی ناقدین بھی ہیں۔موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال کے نتیجے میں پانی کے ذخائر میں کمی کے خدشات کا اظہار کرتے ہیں۔
اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلٰی سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’حکومت بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کرے گی۔ وفاقی حکومت سے نئے ڈیمز بنانے کے لیے بھی مدد مانگیں گے۔‘