بچپن سے پڑھتے آئے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، زراعت معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے، تمام موسم دستیاب ہیں، انواع و اقسام کی زرعی اجناس کے لیے خطہ سازگار ہے، دریاؤں کی دھرتی ہے جہاں فطری طور پر زراعت پروان چڑھتی ہے مگر اسی زرعی ملک کے کسان کا معاشی قتل کیسے ہوگیا؟
کیا کسان اگلی فصل کاشت کرنے کے قابل رہا ہے؟ بابوکریسی کی نااہلی کے کارن گندم امپورٹ کی گئی اور ذخیرہ کی گئی، پھر اسی فیصلے کی وجہ سے اب بمپر کراپ خریدنے کے لیے سرکار کے پاس سرمایہ ہے نہ ذخیرہ کرنے کی جگہ۔
گزرے برس ملک بھر میں گندم کی خریداری کا ہدف 78 لاکھ ٹن رکھا گیا جبکہ رواں برس یہ ہدف آدھا یعنی 44 لاکھ ٹن رکھ دیا گیا ہے۔ جب سرکار ہی پچھلے برس کی نسبت آدھی خریدار ہوگی تو اندازہ کیجیے کہ مافیا یعنی آڑھتی چھوٹے کسان کا استحصال کس بیہمانہ طریقے سے کر رہے ہوں گے۔ یہاں پنجاب میں گزرے برس 45 لاکھ ٹن گندم خریدنے کے ہدف کی نسبت رواں برس محض 20 لاکھ ٹن گندم خریدنے کی آواز لگائی۔
مزید پڑھیں
-
مریم نواز اور پنجاب، ن لیگ کا آخری چانس: اجمل جامی کا کالمNode ID: 840056
-
نواز شریف بنام عمران خان: اجمل جامی کا کالمNode ID: 841846