92 پاکستانی نرسیں ڈی پورٹ، جعل سازی میں ملوث پروموٹر کا لائسنس منسوخ
92 پاکستانی نرسیں ڈی پورٹ، جعل سازی میں ملوث پروموٹر کا لائسنس منسوخ
منگل 21 مئی 2024 15:55
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
جعل سازی میں ملوث پروموٹر کا لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے۔ (فوٹو: فیس بک)
پاکستان کی وزارت اوورسیز پاکستانیز نے جعلی دستاویزات پر 92 نرسیں سعودی عرب بھیجنے والے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے، ایف آئی اے کے ذریعے پورے معاملے کی تحقیقات کرانے سمیت متعلقہ ادارے کا لائنسنس منسوخ کرتے ہوئے اس کے مالکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق وزارت اوورسیز کے ادارے بیورو آف امیگریشن سے لائسنس یافتہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر ساہو مین پاور نے گذشتہ سال سعودی عرب کی ڈیمانڈ پر 92 نرسوں کو وہاں بھجوایا۔ لیکن اس عمل کے دوران انھوں نے نرسوں کی جعلی دستاویزات سسٹم میں اپ لوڈ کر دیں۔
تقریباً ایک سال کام کرنے کے بعد متعلقہ ادارے کو اس جعل سازی کا علم ہوا جس کے بعد انھوں نے 92 نرسوں کو ڈی پورٹ کرتے ہوئے معاملہ پاکستانی سفارت خانے کو بھجوا دیا۔
جس کی شکایت پر وزارت اوورسیز نے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کروائی جس کی رپورٹ کی روشنی میں ساہو مین پاور کے خلاف کارروائی شروع کی گئی۔
بعد ازاں یہ معاملہ وزیراعظم شہباز شریف کے نوٹس میں آیا تو انھوں نے سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ ندیم ارشاد کیانی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کی جس میں سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود، ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خارجہ رضوان سعید بھی شامل تھے۔ کمیٹی نے تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی۔
وزارت اوورسیز کی کارروائی
اس دوران وزارت اوورسیز پاکستانیز نے پہلے سے جاری کارروائی کے تحت بیورو آف امیگریشن نے سب ایجنٹ کے ذریعے نرسوں کو بیرون ملک بھجوانے کے لیے بھاری رقم ہتھیانے، فراڈ اور ملکی تشخص کو نقصان پہنچانے کے جرائم ثابت ہونے پر اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر کمپنی کا لائسنس منسوخ کرتے ہوئے سکیورٹی کی رقم ضبط کر لی۔
ایف آئی اے کے ذریعے ساہو مین پاور اور وزارت کے متعلقہ افسران کے خلاف تحقیقات کے لیے رجوع کر لیا جبکہ بیورو آف امیگریشن کے دو افسران سعید خان خٹک اور گل اکبر خان کو معطل کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ان کے خلاف پیشہ وارانہ تحقیقات کے لیے خط لکھ دیا۔
اس طرح وزارت اوورسیز پاکستانیز کی درخواست پر کمپنی کے مالک غلام فرید اور سب ایجنٹ ذوالفقار علی کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ ساہو مین پاور نے سال 2023 میں 243 جب کہ رواں سال کے چار ماہ میں 64 افراد کو بیرون ملک بھجوایا تھا۔
وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کی سفارشات
دوسری جانب وزیراعظم کی جانب سے قائم کمیٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے سفارشات وزیراعظم کو بھجوائی ہیں۔ اپنی سفارشات میں کمیٹی نے غلام فرید اور ذوالفقار علی کے خلاف جعل سازی اور امیگریشن آرڈینینس کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی پر فوجداری مقدمات قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیٹی نے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی جانب سے بیرون ملک آجروں کو بھیجی جانے والی دستاویزات بیورو آف امیگریشن کو بھی بھجوانے کی تجویز دی ہے جبکہ یہ بھی سفارش کی ہے کہ دستاویزات بھجوانے کے بعد ایک بیان حلفی بھی جمع کروایا جائے کہ بھجوائی گئی دستاویزات حقیقی اور جعل سازی سے پاک ہیں۔
اس کے علاوہ بیرون ملک تعینات کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کو ریکروٹمنٹ کے عمل میں ہمہ وقت شامل رکھا جائے۔
کمیٹی نے سعودی عرب سے 92 نرسوں کے ڈی پورٹ کیے جانے کے معاملے پر محکمانہ انکوائری کرتے ہوئے بیورو آف امیگریشن کے افسران کی کوتاہی کا تعین کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
مستقبل میں جعل سازی سے بچنے کے لیے اقدامات؟
وزارت اوورسیز نے مستقبل میں ایسے واقعات اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی سے بچنے کے لیے ابھی اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔
اس سلسلے میں نئی پالیسی گائیڈ لائنز بھی جاری کی گئی ہیں کہ تمام پراکٹوریٹ دفاتر بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں اور اوورسیز ایمپلائمنٹ سے آجروں کو بھجوائی گئی تمام دستاویزات کی کاپیاں وصول کرکے سرکاری ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔
اگلے مرحلے میں اس سارے عمل کو ڈیجیٹل کرنے کے لیے موبائل ایپ لانچ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے حوالے سے وزارت کے ریگولیٹری فریم ورک کو از سر نو ترتیب دیا جا رہا ہے جبکہ تمام رجسٹرڈ اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز کا پروفارمنس آڈٹ کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔