قطر اور کویت کے امیر نے پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کر لی: وزیراعظم آفس
یو اے ای نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے 10 ارب ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا (فوٹو: پی ایم آفس)
قطر اور کویت کے امیر نے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے دی گئی پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
پاکستان جاری معاشی بحران سے بچنے کے لیے اتحادیوں سے غیر ملکی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کا خواہاں ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’شہباز شریف نے اتوار کو پاکستان میں قطر اور کویت کے سفیروں سے الگ الگ ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات، تجارت اور تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
’ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے سفیروں نے اپنے اپنے امیروں کے خطوط شریف کو پیش کیے جس میں بتایا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔‘
وزیراعظم آفس نے کہا کہ ’کویت اور قطر کے امیر کے دورہ پاکستان قطر اور کویت کے ساتھ سرمایہ کاری اور تعاون کو مزید بڑھانے میں موثر ثابت ہوں گے۔‘
’پاکستان میں کویت کے سفیر عبدالرحمن جاسر المطیری کے ساتھ اپنی ملاقات میں شہباز شریف نے اپریل میں ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر کویت کے امیر کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کیا۔‘
بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان، کویت مشترکہ وزارتی کمیشن کا اگلا اجلاس 28 سے 30 مئی تک کویت میں ہوگا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے قطر کے سفیر مبارک علی عیسیٰ الخطر سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دوحہ کے ساتھ اپنے تاریخی برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔‘
پاکستان وزیراعظم نے کہا کہ ’دونوں ممالک کو وفود کے تبادلے کے ذریعے قطری امیر کے دورے کی تیاری شروع کرنی چاہیے تاکہ اس دورے کو نتیجہ خیز اور کامیاب بنایا جا سکے۔‘
حالیہ ہفتوں میں پاکستان میں کئی غیرملکی دورے ہوئے ہیں جن میں مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، سعودی وزیر خارجہ اور سعودی کمپنیوں کے وفد کے علاوہ قطر، چین، جاپان، ترکی اور وسطی ایشیائی ممالک کے حکام کے دورے شامل تھے۔
بلند افراط زر، کم زرمبادلہ کے ذخائر، اور غیر مستحکم کرنسی کی وجہ سے شہباز شریف نے اتحادیوں کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو بڑھا کر اور مزید بین الاقوامی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کو طویل معاشی بحران سے نکالنے کا عزم کیا ہے۔
رواں ہفتے وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی جنہوں نے پاکستان کے متعدد شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا عہد کیا۔
اسلام آباد اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے تاکہ ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو روکنے کے لیے کم از کم 6 ارب ڈالر کا نیا طویل مدتی بیل آؤٹ پیکج حاصل کیا جا سکے۔