Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف آئی اے کی عمران خان کے خلاف شیخ مجیب سے متعلق ویڈیو پوسٹ کرنے پر تحقیقات

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ویڈیو کو 42 لاکھ افراد نے دیکھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم عمران خان کے آفیشل ایکس ہینڈل سے شیخ مجیب الرحمان کی مبینہ پروپیگنڈا ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر ایف آئی اے سائبر وِنگ نے انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔
سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کی جانب سے ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے 26 مئی کو عمران خان کے ایکس ہینڈل سے شیخ مجیب الرحمان کے نام  پر ویڈیو پوسٹ کی گئی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں ہیں، ان کا آفیشل ہینڈل پروپیگنڈا ویڈیو اپ لوڈ کے لیے استعمال کیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ویڈیو نہ صرف گمراہ کن اور دھمکی آمیز ہے بلکہ پاکستان آرمی کے آفیسرز اور جوانوں کو بغاوت پر اُکسانے، ڈیوٹی سے برگشتہ کرنے اور آفیسر اور جوانوں کو ریاستی اداروں، آرمی کے سینیئر افسران اور جوانوں کے خلاف اقدام پر اُکسانے کے مترادف ہے۔
’یہ آرمڈ فورس کے رینکس میں بغاوت پھیلانے والا عمل ہے اور اس پر پیکا ایکٹ 2016 کا اطلاق ہوتا ہے۔‘
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ویڈیو کو 42 لاکھ افراد نے دیکھا، 56 ہزار لوگوں نے اسے لائیک کیا جب کہ 38 ہزار صارفین نے اسے ری پوسٹ کیا۔
’یہ معاملہ مزید تحقیق اور تفتیش کا متقاضی ہے اس لیے مذکورہ ٹوئٹر ہینڈل imrankhanPTI@  کے خلاف ضروری قانونی کارروائی شروع کی جائے۔‘
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ٹیم اِس معاملے پر عمران خان، بیرسٹر گوہر خان، عمر ایوب اور رؤف حسن سے بات چیت کرے گی۔
ایف آئی ٹیم اِس بات کا تعین کرے گی کہ ویڈیو کو عمران خان نے خود پوسٹ کیا یا اُن کی اجازت سے پوسٹ کی گئی۔
اگر اکاؤنٹ ہولڈر کی طرف سے ایسا کیا گیا تو اُن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اگر ایسا ان کی طرف سے نہیں ہوا تو انہیں اپنا ایکس اکاؤنٹ غیر قانونی طور پر استعمال ہونے پر اکاؤنٹ بند کرنے کے لیے تحریری درخواست دینا پڑے گی۔

ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے تفتیش کے لیے عمران خان تک رسائی مانگی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

عمران خان سے تفتیش کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کا جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد کو خط
ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد سے بانی چیئرمین  پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں انکوائری کے لیے رابطہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’عمران خان کے آفیشل ایکس ہینڈل سے ریاست مخالف ویڈیو اور بیانیے کی تشہیر  کی گئی۔‘
خط کے متن کے مطابق ’سابق وزیراعظم کے آفیشل ہینڈل سے ریاست مخالف اور اداروں خصوصاً آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔‘
’26 مئی کو پوسٹ کی گئی ویڈیو میں فوج کے خلاف پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو توڑ مروڑ کر افسران اور جوانوں میں بغاوت اور اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔‘
’اِس ویڈیو کے ذریعے مختلف ریاستی اداروں میں تفریق بھی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، یہ ویڈیو پیکا ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے، لہٰذا اس معاملے کی تفتیش کے لیے عمران خان تک رسائی دی جائے۔‘

شیئر: