Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک، ایئرپورٹ پر مسافروں کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے؟

ایئرپورٹ کے عملے کو شبہ تھا کہ خاتون نے بالوں میں کچھ چھپا رکھا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کراچی جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر حج کے لیے جانے والی خاتون کے بال کاٹنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے وزارت ہوا بازی نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ چار رکنی کمیٹی کو دو روز میں واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
وزارت ہوا بازی کی جانب سے جاری کیے گئے انکوائری آرڈر کے مطابق خرم شہزاد ورائچ کو کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے، جبکہ ان کے ساتھ کمیٹی میں سیکشن افسر محمد اسلم خان، سینیئر جوائنٹ ڈائریکٹر سول ایوی ایشن ونگ کماندڑ ریٹائرڈ جمال اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایئرپورٹ سکیورٹی فورس محمد خالد حسین شامل ہیں۔
یاد رہے کہ یکم جون کو پاکستان کے سب بڑے شہر کراچی کے ہوائی اڈے پر سکیورٹی فورس کی اہلکار نے حج پر جانے والی ایک خاتون کے بال اس لیے کاٹ کر سکینگ مشین سے گزارے کہ انہیں شک تھا کہ شاید خاتون بالوں میں کوئی ممنوعہ چیز  لے جارہی تھیں۔ تاہم تسلی کے بعد خاتون کو سفر کی اجازت دے دی گئی تھی۔
کراچی جناح انٹر نیشنل ایئرپورٹ انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ سیما بانو نامی خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ حج ادائیگی کے لیے ایئرپورٹ پہنچیں۔ سیما بانو اور ان کے شوہر محمد شفیع احمد بین الاقوامی روانگی کے گیٹ پر پہنچے، دنوں نے ایئرپورٹ سکیورٹی فورس ( اے ایس ایف) کے گیٹ پر موجود اہلکار کو اپنی سفری دستاویزات دکھائیں اور انٹرنیشنل لاؤنج میں داخل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں مسافروں نے سامان سیکینگ مشین پر رکھا، سامان کلیئر ہونے کے بعد سیما بانو تلاشی کے لیے خواتین کاؤنٹر پر گئیں اور محمد شفیع نے سکینر سے گزرتے ہوئے اپنی تلاشی دی اور سامان مشین سے اٹھا کر اپنی اہلیہ کا انتظار کرنے لگے۔
کچھ وقت گزرنے کے بعد محمد شفیع کی اہلیہ اے ایس ایف کی خاتون اہلکار کے ساتھ تلاشی کے مقام سے باہر آئیں تو محمد شفیع کے پوچھنے پر انہیں عملے نے بتایا کہ خاتون کی تلاشی کے بعد بھی عملہ مطمئن نہیں ہے، عملے کو شبہ ہے کہ خاتون نے بالوں میں کچھ چھپا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ پر موجود محکمہ کسٹمز اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے عملے نے خاتون کو چیک کرنے کے بعد کلیئر کردیا لیکن اے ایس ایف کی اہلکار نے مسافر خاتون کے سفر سے قبل مزید تسلی کے لیے اپنے سینیئر افسران اور انچارچ سے رابطہ کیا۔ اے ایس ایف عملے نے اپنی تسلی کے لیے خاتون کے بالوں کے نمونے لیے اور چیک کرنے کے بعد خاتون کو سفر کی اجازت دے دی گئی۔
واقعہ پر موقف لینے کے لیے ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) سے رابطہ کیا گیا لیکن ان کی جانب سے واقعہ کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
ایئرپورٹ سفر کرنے والے مسافروں کو سفر سے قبل کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے؟
پاکستان سے اندرون و بیرون ملک روانگی سے قبل مسافروں کو کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ مراحل سکیورٹی، امیگریشن اور سکریننگ سمیت دیگر مراحل ہوتے ہیں۔

ایئرپورٹ کی سکیورٹی سے لے کر مسافر کی تلاشی ایئرپورٹ سکیورٹی فورس ( اے ایس ایف) کے اہلکار نبھاتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

کراچی سمیت ملک کے کئی ایئرپورٹس پر ڈیوٹی سر انجام دینے والے سول ایوی ایشن سے ریٹائرڈ محمد اسد نے اردو نیوز کو بتایا کہ عام طور پر اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے سکیورٹی سمیت دیگر مراحل سے گزرنا مشکل نہیں ہوتا ہے۔
ایئرپورٹ پر موجود عملہ ملک کے ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنے والے مسافروں کی تلاشی اور سامان چیکنگ سمیت دیگر ضروری پروسس کرنے کے بعد سفر کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں، لیکن اگر کوئی مسافر ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کرتا ہے تو اس کے لیے قوانین مختلف ہوتے ہیں۔
ایک ملک سے دوسرے ملک سیر و تفریح کے لیے جانے کے لیے ٹکٹ، ویزا، رہائش اور زاد راہ سمیت دیگر ضروری دستاویزات کی چیکنگ کے ساتھ ساتھ مسافر کی سکیورٹی سمیت سامان کی جامع تلاشی مکمل ہونے کے بعد ہی کلئیر کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے انٹر نیشنل ایئرپورٹس پر محکمہ کسٹمز، ایئرپورٹ سکیورٹی فورس ( اے ایس ایف)، اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف)، سول ایوی ایشن ( سی اے اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے) سمیت دیگر سکیورٹی ایجنسیاں موجود ہوتی ہیں۔ پاکستان سے سفر کرنے والے تمام مسافروں کے سفر سے قبل مکمل تسلی کرلی جاتی ہے۔ تمام اداروں سے کلیئر ہونے والے مسافروں کو سفر کی اجازت دی جاتی ہے۔
محمد اسد کے مطابق ہوئی اڈے پر موجود کئی ادارے عام طور پر مسافروں کو فعال نظر نہیں آتے ہیں، اپنے ترتیب دیے گئے نظام کے تحت یہ ادارے مسافروں کی جانچ پڑتال اس انداز میں کر رہے ہوتے ہیں جس کا مسافر کو بھی اندازہ نہیں ہوتا، کسی بھی مسافر کی مشکوک سرگرمیوں یا ممنوعہ سامان کی منتقلی پر یہ ادارے حرکت میں آتے ہیں۔
ایئرپورٹ پر کس ادارے کا کیا کام ہوتا ہے؟
ایوی ایشن امور کے ماہر عمران اسلم کے مطابق ہوائی اڈوں پر کئی ادارے اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ ایئرپورٹ کی سکیورٹی سے لے کر مسافر کی تلاشی ایئرپورٹ سکیورٹی فورس ( اے ایس ایف) کے اہلکار نبھاتے ہیں۔

عمران اسلم نے کہا کہ دنیا میں اب ترقی یافتہ ممالک ہوائی اڈوں سے سفر کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کررہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

 ایئر پورٹ میں داخلے سے سامان کی سکریننگ تک اے ایس ایف اہلکار جانچ پڑتال کرتے ہیں۔ اے ایس ایف کاؤنٹر سے کلیئر ہونے کے بعد محکمہ کسٹمز کا عملہ مسافر کے سامان کی چھان بین کرتا ہے۔ اور یہ چیک کرتا ہے کہ مسافر کوئی ممنوعہ اشیا کے ساتھ سفر تو نہیں کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اینٹی نارکوٹکس فورس کے اہلکار منشیات کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرتے ہیں۔
اس کے بعد ایئر لائن کا عملہ مسافر کے سفر کرنے کی دستاویزات کا جائزہ لیتا ہے، یہ عام طور پر ائیر لائن کا ہی عملہ ہوتا ہے، ان میں ملکی و غیر ملکی عملہ شامل ہوتا ہے۔ ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد مسافر امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچتا ہے، یہاں ایف آئی اے کے اہلکار مسافر کے بورڈنگ کارڈ اور ویزا چیک کرتے ہیں۔
عمران اسلم کے مطابق یہ وہ ادارے ہیں جو عام طور پر مسافروں کو نظر آرہے ہوتے ہیں اور مسافروں کا دوران سفر ان سے واسطہ پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے علاوہ بھی کئی ادارے ایئرپورٹس پر موجود ہوتے ہیں جو ضرورت پڑنے پر مسافر کے سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اب ترقی یافتہ ممالک ہوائی اڈوں سے سفر کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ کئی ممالک میں مسافر اب خود کار نظام کے تحت امیگریشن کا عمل مکمل کرلیتے ہیں۔ بورڈنگ کارڈ کے حصول سے لے کر امگریشن کا پراسس چند منٹوں میں طے کرنے کے بعد باآسانی سفر کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی اب اپنے ایئرپورٹس پر خود کار نظام متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اس پراسس سے جہاں مسافر کو سہولت میسر آتی ہے وہیں ایئر پورٹ پر کام کرنے والوں کے لیے بھی آسانی ہوجاتی ہے۔  

شیئر: