کراچی:17 فرقہ ورانہ قتل کی وارداتوں میں کالعدم ’زینبیون‘ کے ملوث ہونے کا انکشاف
کراچی:17 فرقہ ورانہ قتل کی وارداتوں میں کالعدم ’زینبیون‘ کے ملوث ہونے کا انکشاف
جمعرات 16 مئی 2024 15:23
زین علی -اردو نیوز، کراچی
سی ٹی ڈی کی انوسٹی گیشن میں پتہ چلا کہ 21 فروری 2024 کے بعد کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ رک گئی ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
سندھ پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی ( سی ٹی ڈی) کا کہنا ہے کہ ستمبر 2023 سے فروری 2024 کے دوران کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی 17 وارداتوں میں کالعدم تنظیم ’زینبیون‘ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سی ٹی ڈی کے سربراہ آصف اعجاز شیخ نے کراچی میں محکمے کے سینیئر افسران راجا عمر خطاب اور مظہر مشوانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ سال 2023 کے آخری چند ماہ اور سال 2024 کے شروع میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں اچانک اضافہ ہوا جو کہ بظاہر سٹریٹ کرائم میں مزاحمت پر ملزمان کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتیں معلوم ہو رہی تھیں۔
’جب سی ٹی ڈی انٹیلی جنس نے ان وارداتوں کی جانچ پڑتال کی تو معلوم ہوا کہ ستمبر 2023 سے 21 فروری 2024 تک ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں سٹریٹ کرائم کے علاوہ تقریباً 17 فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔‘
انہوں نے مزید بتایا ٹیکنیکل اور فرانزک آڈٹ کے ذریعے پتہ چلا کہ ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں کالعدم تنظیم ’زینبیون‘ کے دہشت گرد ملوث ہیں، جنہیں بیرون ملک میں موجود ان کا ماسٹرمائنڈ سید حسین موسوی عرف مسلم ٹارگٹ، فنڈز اور دیگر سہولت کاری فراہم کرتا ہے۔
ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ کا کہنا تھا کہ ان کا طریقہ کار یہ رہا ہے کہ ماسٹر مائنڈ ایک ٹیم کو ٹارگٹ کی تصویر اور دیگر معلومات فراہم کرتا ہے اور ان کے ذریعے ٹارگٹ کی ریکی مکمل کرواتا ہے۔
’ریکی کے بعد یہ ٹیم تمام تر معلومات اپنے ماسٹر مائنڈ کو بھیج دیتی ہے اور ماسٹر مائنڈ یہ ریکی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کو بھیجتا ہے جوکہ پھر ٹارگٹ کو نشانہ بناتا ہے۔‘
سی ٹی ڈی کی انوسٹی گیشن میں معلوم ہوا کہ 21 فروری 2024 کے بعد فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ رک گئی ہے۔
’جب سی ٹی ڈی نے اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کیں تو پتہ چلا کہ ان فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث دو دہشت گرد وقار عباس اور حسین اکبر ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ہو کر جیل جا چکے ہیں۔ لہذا قانونی تقاضے پورے کرکے ملزمان کو جیل سے برائے تفتیش وانٹروگیشن سی ٹی ڈی نے اپنی تحویل میں لے لیا۔‘
سی ٹی ڈی کے مطابق دوران انٹروگیشن ملزمان نے ناجائز اسلحہ، جو کہ ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہوا تھا، وہ برآمد کروایا اور مزید انکشاف کیا کہ ان کی ٹوٹل تین ٹیمیں ہیں جو کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔ ملزمان کا تعلق تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔
سی ٹی ڈی افسران کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے بعد دیگر دہشت گرد روپوش ہوگئے ہیں۔
آصف اعجاز شیخ کا کہنا ہے کہ یہ ’دہشت گرد‘ ایک مخصوص فرقہ کے لوگوں کو ٹارگٹ کر رہے تھے جس سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ کراچی میں دوسری جانب سے بھی ٹارگٹ کلنگ شروع ہوسکتی ہے۔
’سی ٹی ڈی کی اس کاررروائی کے نتیجے میں فرقہ ورانہ دہشت گردی کو روک دیا گیا ہے۔ یہ نیٹ ورک تقریباً 15 سے زائد افراد کی ریکی مکمل کرکے اپنے ماسٹر مائنڈ کو بھیج چکا تھا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ ان دہشت گردوں نے شیرمحمد ولد عمرگل، قیصر فاروقی ولد رحمت اللہ، عدنان ولد شمیم، معراج ولد نورمحمد، حمد اسامہ ولد محمد سلیم، محمد سلیم ولد عبدالکریم، حبیب الرحمان ولد عبید الرحمان، شعیب، سیف الرحمان، محمد ایوب ولد شہزاد، عبدالباری ولد محمد امین، سعد فاروقی ولد محمد خورشید فاروقی اور محمد یامین الدین ولد امین الدین کو قتل اور 11 سے زائد افراد کو زخمی کیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق اس نیٹ ورک کے سہولت کاری میں ملوث اور ریکی کرنے والوں میں سید صہیب عباس عرف وقار گلگتی، حیدرگلگتی، حیدر عرف راجو، عابد، اختر بوٹ والا، کمیل بخاری، عباس عرف مرتضیٰ عرف مصطفیٰ، مجبتیٰ، کوڈ نام گولڈ عرف گولڈن، سلیمان گلگتی، علی عرف پمفلٹ، کوڈ نام موڈ، بلال، بلال گلگتی، فیصل گلگتی، کوڈ نام جھمپر، محمد، ابراہیم، چھوٹا ماموں، بڑا ماموں، راشد اور آفاق حیدر رضوی کوڈ نیم عثمان شامل ہیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق نیٹ ورک کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں شامل افراد میں ظفر گلگتی، انعام گلگتی، عقیل گلگتی، محمد علی گلگتی شامل ہیں۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ملزمان سے ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ، موٹر سائیکل اور ریکی لسٹ برآمد کی گئی ہے۔