غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری، عالمی طاقتوں کی معاہدے کی کوششیں
غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری، عالمی طاقتوں کی معاہدے کی کوششیں
بدھ 5 جون 2024 6:09
اسرائیل نے غزہ میں پناہ گزینوں کے بریج کیمپ پر زمینی حملہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عرب اور جی سیون ممالک نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے بیان کردہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو تسلیم کر لیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے بریج کیمپ میں زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر نے کہا ہے کہ تجاویز پر دونوں فریقین کے ساتھ کم کر رہے ہیں تاہم کسی ایک کی جانب سے بھی ایسا بیان سامنے نہیں آیا ’کہ جس سے ہمیں اعتماد حاصل ہو۔‘
امریکہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں قرارداد کے ذریعے تین مرحلوں پر مشتمل منصوبے کی حمایت حاصل کرے گا۔
صدر بائیدن نے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس منصوبے کے تحت ابتدائی چھ مہینوں کے لیے لڑائی بند ہوگی اور یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جبکہ آئندہ مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کا سلسلہ شروع ہوگا۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے زور دیا ہے کہ لڑائی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے صرف عارضی طور پر بند ہوگی اور اسرائیل ابھی بھی حماس کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
منگل کی رات گئے اسرائیلی فوج نے ’دہشت گردوں کے 65 اہداف‘ کو جنگی جہازوں سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ پناہ گزینوں کے بریج کیمپ پر فضائی اور زمینی کارروائی کی گئی ہے۔
مقامی ہسپتالوں کے مطابق کیمپ پر حملے میں تین بچوں اور ایک خاتون سمیت 11 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔
پیر کو وائٹ ہاؤس نے اصرار کیا کہ جنگ بندی کا مجوزہ معاہدہ اسرائیل کا ہے اور واشنگٹن نے اسے ڈرافٹ نہیں کیا۔
منگل کو صدر بائیڈن نے امریکی ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ممکنہ طور پر اپنے سیاسی مقاصد کے لیے غزہ میں جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا نیتن یاہو سیاسی مقاصد کے لیے جنگ کو طول دے رہے ہیں، جو بائیڈن نے کہا ’لوگوں کے پاس ہر وجہ ہے کہ وہ اس نتیجے پر پہنچیں۔‘
جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ امریکہ والی غلطی نہ دہرائیں جو 11 ستمبر 2001 کو حملے کر کے ’نہ ختم ہونے والی جنگ‘ کا آغاز ہوا تھا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل یہی غلطی کر رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر سے جب جو بائیدن کے انٹرویو سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی درست سوچ رکھنے والے ملک کے سفارتی اقدار سے ہٹ کر ہے کہ‘ وہ نیتن یاہو کے بارے میں ایسا تبصرہ کرے۔