غزہ جنگ بندی منصوبے پر بڑھتے شکوک، اسرائیل کا یرغمالیوں کی ہلاکت پر افسوس
غزہ جنگ بندی منصوبے پر بڑھتے شکوک، اسرائیل کا یرغمالیوں کی ہلاکت پر افسوس
منگل 4 جون 2024 11:15
اسرائیل نے غزہ میں مزید چار یرغمالیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے پی
غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں چار مزید یرغمالیوں کی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب صدرجو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کی صبح اسرائیل نے وسطی غزہ میں بالخصوص بریج کے علاقے پر حملہ کیا جس میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے چار یرغمالیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے جن میں چیم پیری، یورم میٹزگر، امیرام کوپر اور ناداو پوپل ویل شامل ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کی لعشیں ابھی تک حماس کے پاس ہیں۔
84 سالہ امیرام کوپر، 80 سالہ یورم میٹزگر اور 80 سالہ چیم پیری کو اسرائیل میں کیتبز نیر اوز کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا جبکہ 51 سالہ اسرائیلی نژاد برطانوی شہری کو نیریم کیتبز سے اغوا کیا گیا تھا۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیویڈ کمیرون نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پوپل ویل کی ہلاکت کا سن کر بہت افسوس ہوا۔
’ہم ایک مرتبہ پھر حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام یرغمالیوں کو اپنے گھروں کو بھیج دیں۔‘
یرغمالیوں کی رہائی کی مہم چلانے والے فورم کا کہنا ہے کہ ’انہیں زندہ اپنے ملک اپنی فیملیز کے پاس لوٹنا چاہیے تھا۔‘
یرغمالیوں کے رشتہ داروں اور حامیوں نے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑا مظاہرہ کیا تاہم وزیراعظم نیتن یاہو کے اتحادیوں نے انہیں خبردار کیا ہے کہ مطالبات ماننے کی صورت میں حکومت گرا دیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو ’اسرائیلی پلان‘ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے تحت تین مرحلوں میں تنازعے کو ختم کیا جائے گا، تمام یرغمالیوں کو آزاد کروایا جائے گا اور حماس کے اقتدار کے بغیر تباہ شدہ فلسطینی سرزمین کی تعمیر نو کی جائے گی۔
تاہم وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے زور دیا کہ غزہ میں جنگ ’تمام اہداف مکمل‘ ہونے تک جاری رہے گی جس میں حماس کی عسکری اور گورننگ صلاحیتوں کی تباہی بھی شامل ہے۔
حماس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کو ’مثبت‘ انداز میں دیکھتے ہیں تاہم اس کے بعد سے سرکاری سطح پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ قطر، مصر اور امریکی ثالثوں کی جانب سے بھی نئے مذاکرات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
جی سیون ممالک نے جاری بیان میں کہا تھا کہ ان کے رہنما بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کی مکمل تائید کرتے ہیں اور حماس پر زور دیا ہے کہ اسے تسلیم کرے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ نے بھی حالیہ سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت میں بیان جاری کیا تھا۔
مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے تور وینس لینڈ نے غزہ کے دورے کے بعد تمام فریقین سے معاہدہ کرنے پر زور دیا۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے نیتن یاہو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبہ ’جزوی‘ ہے اور ’یرغمالیوں کی واپسی‘ کے لیے لڑائی صرف عارضی طور روکی جائے گی۔