Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی عدالت انصاف: سپین کا اسرائیل کے خلاف فریق بننے کا اعلان

سپین نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف کیس میں بطور فریق شامل ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپین کے وزیرخارجہ جوز مینول البریس کا جمعرات کو پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’ہمار واحد مقصد جاری جنگ کو ختم کرنا اور دو ریاستی حل کے منصوبے پر آگے بڑھنا ہے۔‘
وزیرخارجہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ہفتہ پہلے سپین آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جنوبی افریقہ نے گذشتہ برس اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں ’نسل کشی‘ پر کیس کیا تھا۔
جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ اقوام متحدہ کے 1948 کے نسل کشی کے حوالے سے کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیل نے جنوبی افریقہ کے الزامات کی تردید کی ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد دی ہیگ میں قائم آئی سی جے ریاستوں کے درمیان تنازعات کا تصفیہ کرتی ہے۔
آئی سی جے نے جمعے کو اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے تقرر کردہ تفتیش کاروں کو نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے بلا روک ٹوک غزہ تک رسائی دے۔
26 جنوری کے رولنگ میں آئی سی جے نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ آپریشن کے دوران نسل کشی کے کسی بھی فعل کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔
تاہم اس کے بعد بھی جنوبی افریقہ نے کئی مرتبہ عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کرکے غزہ میں جاری انسانی المیے کے تناظر میں ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
24 مئی کو آئی سی جے نے اسرائیل کو رفح آپریشن فوری بند کرنے اور انسانی امداد کی غزہ تک رسائی کے لیے بارڈر کراسنگ کھلا رکھنے کا حکم دیا تھا۔

شیئر: