اسرائیل نے وسطی غزہ میں ایک نیا آپریشن شروع کر دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ جنگ بندی منصوبے کے تحت غزہ میں مستقل جنگ کا خاتمہ اور اسرائیل کے انخلا کا مطالبہ کریں گے جو دراصل امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کے لیے بڑا دھچکا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے دوسری جانب کہا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کے دوران لڑائی نہیں روکیں گے اور ساتھ ہی وسطی غزہ میں ایک نئے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے بیان میں کہا کہ ’مزاحمت کی تحریک اور دھڑے کسی بھی معاہدے کو سنجیدگی اور مثبت انداز میں لیں گے جو جارحیت کے جامع خاتمے، مکمل انخلاء اور قیدیوں کے تبادلے پر مبنی ہو۔‘
روئٹرز کی جانب سے جب اسماعیل ہنیہ کے بیان سے متعلق پوچھا گیا کہ کیا یہ جو بائیڈن کے منصوبے پر ردعمل ہے تو حماس کے ایک سینیئر رہنما نے اس سے اتفاق کیا۔
دوسری جانب امریکہ معاہدے کے لیے سخت دباؤ ڈال رہا ہے۔ اسی سلسلے میں بدھ کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ ویلیم برنس نے دوحہ میں ثالث ممالک قطر اور مصر کے عہدیداروں سے ملاقات بھی کی۔
نومبر میں ایک ہفتے کی مختصر جنگ بندی کے بعد سے تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ ایک طرف حماس تنازعے کے مستقل خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے تو دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ عسکری گروپ کی مکمل شکست تک لڑائی میں صرف عارضی وقفہ ہوگا۔
تین امریکی عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ جو بائیڈن نے اسرائیلی معاہدہ حاصل کرنے کے بعد تل ابیب کو آگاہ کیے بغیر اس کا اعلان کر دیا تھا تاکہ نیتن یاہو کے لیے پیچھے ہٹنے کی گنجائش کم سے کم ہو۔
ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ’تجاویز کا اعلان کرنے سے پہلے ہم نے اجازت نہیں مانگی تھی۔ ہم نے اسرائیلیوں کو بتایا تھا کہ ہم غزہ کی صورتحال پر تقریر کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن ہم نے اس کی تفصیل سے نہیں آگاہ کیا تھا۔‘
وزیراعظم نیتن یاہو کے ایک مشیر نے اتوار کو تصدیق کی تھی کہ اسرائیل نے ہی تجاویز پیش کی تھیں لیکن ’یہ ایک اچھا معاہدہ نہیں تھا۔‘
نیتن یاہو کی حکومت میں دائیں بازو کے اراکین نے کہا ہے کہ امن معاہدہ تسلیم کرنے کی صورت میں وہ استعفیٰ دے دیں گے، جس کے نتیجے میں نئے انتخابات ہو سکتے ہیں اور یہ نیتن یاہو کے سیاسی کیریئر کا ممکنہ طور پر اختتام ہوگا۔
جنگ کی حمایت میں جنگی کابینہ کا حصہ بننے والے نیتن یاہو کے مخالفین نے بھی علیحدہ ہونے کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت کے پاس کوئی ’پلان‘ نہیں ہے۔
بدھ کو اسرائیل نے حماس کے خلاف وسطی غزہ میں ایک نئے آپریشن کا اعلان کیا تھا جس میں متعدد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 27 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جو وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے تھے۔