Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں سیاحوں کے اضافے سے بجلی کے بحران میں شدت

سکردو کی رہائشی انیقہ بانو کا کہنا ہے کہ بجلی کے بحران کے باعث فریج کو مجبوراً الماری کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سیاحت اور قدرتی حسن کے لیے مشہور پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والی مقامی آبادی موسم گرما میں طویل لوڈ شیڈنگ سے انتہائی پریشان ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں روزانہ کی بنیاد پر 18 گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
سکردو کے ایک سکول میں کام کرنے والی مقامی ٹیچر انیقہ بانو نے بتایا کہ انہوں نے مجبوراً اپنا فریج اب الماری کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے جس میں وہ کھانے پینے کی اشیا کے بجائے کتابیں اور برتن رکھتی ہیں۔
پہاڑی علاقوں میں سیاحوں کا رش زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی بجلی کی پہلے سے محدود سپلائی اب تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے والوں کے لیے بھی سکردو ہی مرکزی مقام ہے جہاں تمام کوہ پیما اپنے مشن پر جانے سے پہلے اکھٹے ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی سکردو بالخصوص موسم گرما میں غیر ملکی اور مقامی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا رہتا ہے۔
اگرچہ مہنگے ہوٹل بجلی کی کمی کو سولر پینلز اور جنریٹرز کے ذریعے پورا کرتے ہوئے سیاحوں کو تمام سہولیات فراہم کرتے ہیں لیکن مقامی افراد کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ ان آسائشوں سے مستفید ہو سکیں۔
انیقہ بانو نے بتایا کہ اب ان تمام چیزوں میں رد و بدل کرنا پڑ رہی ہے جو بجلی کے ذریعے کبھی چلایا کرتے تھے۔
’ہمارے پاس اب اوون نہیں رہا۔ ہم کپڑے استری کرنے کے لیے کوئلے والی استری استعمال کرتے ہیں۔ ہم جب کام سے تھکے ہوئے گھر واپس آتے ہیں تو ہم ہیٹر نہیں چلا سکتے۔‘
سیاحوں کی تعداد میں اضافہ

مقامی آبادی اس قدر وسائل نہیں رکھتی کہ متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرے۔ فوٹو: اے ایف پی

سکردو گلگت بلتستان میں سب سے بڑا شہر ہے جہاں بلند ترین چوٹیاں پرانی شاہراہ ریشم پر سفر کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔
سال 2023 کے دوران دو لاکھ کی آبادی والے شہر سکردو کا 8 لاکھ 80 ہزار مقامی سیاحوں نے رخ کیا جبکہ 2014 میں 50 ہزار سیاح یہاں آئے تھے۔
صوبائی محکمہ برائے واٹر اینڈ پاور میں کام کرنے والے سینیئر انجینیئر محمد یونس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آبادی اور سیاحتی سرگرمیوں میں اضافے کے باعث لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔‘
محکمے کے مطابق سردیوں میں 22 گھنٹے جبکہ گرمیوں میں 18 سے 20 گھنٹوں کے لیے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، چھ سال کے عرصے میں ہر سال 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سکردو کے لیے مقامی فلائٹوں میں اضافے کے بعد سے سیاحوں کے رش میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
گلگت بلتستان کے لیے ہر ہفتے 15 پروازیں مختص کی گئی ہیں جبکہ مارچ سے دبئی سے بھی انٹرنیشنل پروازوں کا اغاز کر دیا گیا ہے۔
محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ سال 2014 سے صرف سکردو کے ہوٹلوں میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔
گلگت بلتستان بجلی کی پیداوار کے لیے مقامی وسائل پر انحصار کرتے ہوئے ہائیڈرو اور تھرمل پلانٹس سے بجلی پیدا کرتا ہے۔

سال 2023 میں 8 لاکھ 80 ہزار مقامی سیاحوں نے سکردو کا رخ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب درجہ حرارت بڑھنے کے بعد سے پاکستان کے سات ہزار گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اس سے بجلی کی پیداوار کے لیے عارضی طور پر تو پانی کی کمی پوری ہو جاتی ہے لیکن آئندہ سالوں کے لیے یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ریکارڈ ہیٹ ویو کی وجہ سے سال 2022 میں متعدد گلیشیئل لیکس پھٹ چکی ہیں جو اپنے ساتھ 20 سے زائد پاور پلانٹس، 50 پل اور لاتعداد گھروں کو بہا کر لے گئیں۔

شیئر: