Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لگ رہا ہے خواب دیکھ رہا ہوں، مدینہ اسم بامسمیٰ ہے‘، ایشیائی حجاج کے تاثرات

مدینہ منورہ اسم بامسمی ہے ، وہاں گزرے ایام زندگی کا اثاثہ ہیں(فوٹو، اردونیوز)
ایشیائی ممالک سے آنے والے حجاج کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے مثالی حج انتظامات کیے گئے ہیں۔ کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں۔ وقوف عرفہ کے دن اگرچہ گرمی تھی تاہم راستوں پر نصب پانی کے شاورز کی وجہ سے گرمی کی شدت میں کافی کمی محسوس ہوئی۔
اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے صوبہ حیدر آباد سے آنے والے فرمان علی جو اپنے دوستوں کے ساتھ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آئے ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں مدینہ منورہ ’اسم باسمیٰ‘ ہے۔
مدینہ منورہ میں آٹھ دن قیام کا پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ دن کیسے گزرے۔ یوں لگا کہ ابھی آئے تھے۔ مسجد نبوی شریف میں وقت کے گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔
حیدرآباد سے ہی تعلق رکھنے والے حاجی فرحت خان کا کہنا تھا کہ فریضہ حج ادا کرنے کے لیے کافی عرصے سے سوچتے تھے، اس برس ہمارے نصیب میں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میدان عرفات میں وطن عزیز کے لیے بے حد دعائیں کیں کہ اللہ تعالی ہمارے وطن کو ترقی اورخوشحالی سے نوازے۔
انڈیا کی ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف اور ان کی اہلیہ عزیزہ بیگم بھی فریضہ حج کی ادائیگی پر بے حد خوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے ایئرپورٹ سے لے کر حج کی ادائیگی تک کے تمام مراحل انتہائی خوش اسلوبی سے نبھائے گئے۔
حج انتظامات کے بارے میں یوپی سے تعلق رکھنے والے اکبر علی کا کہنا تھا کہ مکہ مکرمہ سے حج کا احرام باندھ کر جب وادی منیٰ کی جانب ہماری بس روانہ ہونے لگی تو دل کی عجیب کیفیت تھی۔

مناسک حج کی ادائیگی میں جسمانی مشقت فطری عمل ہے(فوٹو، اردو نیوز)

’اس سے قبل ان مقامات کو ٹی وی پر ہی دیکھا کرتے تھے مگر اب ہم ان مقامات پر موجود ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہے۔‘
ان کی اہلیہ عزیزہ بیگم کا کہنا تھا کہ حج کے لیے جیسے ہی درخواست دی، وہ منظور ہو گئی ۔ ہماری قسمت میں لکھا تھا کہ حج کریں وگرنہ ہمارے ایک دور کے عزیز کئی برس سے درخواست دے رہے ہیں، ان کا نام قرعہ اندازی میں نہیں آیا۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے مبین اختر کا کہنا تھا کہ والد صاحب نے 1991 میں حج کیا تھا، ان کے زبانی سنا تھا کہ کافی مشکلات ہوتی ہیں مگر مشاعر مقدسہ میں فراہم کی جانے والی سہولتیں دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔ ‘
’مناسک حج کی ادائیگی میں مشکلات تو نہیں البتہ جسمانی مشقت ضرور ہے جو فطری عمل ہے کیونکہ رمی کے لیے اپنی قیام گاہ سے جانا اور واپس آنا، اب یہ تو ممکن نہیں کہ گھر میں بیٹھے ہی سب کچھ ہو جائے۔

شیئر: