Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج 2024 آخری مراحل میں داخل، حجاج کی بڑے شیطان کو رمی

حج کا تیسرا اور آخری مرحلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی منیٰ کی عارضی خیمہ بستی عازمین کی آمد سے دوبارہ آباد ہو گئی۔ لاکھوں حجاج کرام نے آج 10 ذوالحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے اور قربانی کرنے کے بعد سر منڈوا کر احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔
حج 1445 ہجری بمطابق 2024 کا باقاعدہ آغاز 14 جون کو ہوا جب دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں عازمین حج منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچ گئے جہاں انہوں نے پانچوں وقت کی نمازیں ادا کیں بعدازاں 15 جون بمطابق 9 ذوالحجہ کو عرفات کے میدان میں گزارا جہاں سے غروب آفتاب کے ساتھ ہی روانہ ہوئے اور رات مزدلفہ میں بسر کی۔
حجاج کرام ایام تشریق کے دوسرے اور تیسرے دن بھی منیٰ میں قیام کریں گے جہاں وہ تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد منیٰ میں رہتے ہوئے زیادہ تر وقت عبادت میں گزاریں گے۔
منیٰ کی خیمہ بستی دوبارہ آباد
مناسک حج کی ادائیگی کا پہلہ مرحلہ ’یوم الترویہ‘ ہوتا ہے جب عازمین حج لبیک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے منیٰ کی عارضی بستی میں پہنچتے ہیں۔
منیٰ کی بستی ایک دن کے وقفے کے بعد دوبارہ اس وقت آباد ہوتی ہے جب حجاج وقوف عرفہ کے بعد منیٰ پہنچتے ہیں۔ یہاں تین دن تک حجاج قیام کرتے ہیں۔
حج انتظامیہ میں شامل تمام ادارے عرفہ کے دن منیٰ کو دوبارہ حجاج کے استقبال کے لیے تیار کر دیتے ہیں، اس دوران میونسپلٹی کا سب سے اہم کردار مانا جاتا ہے۔

حجاج کرام تین دن منی میں قیام کریں گے۔ (فائل فوٹو: اردونیوز)

بلدیہ کے ہزاروں اہلکار وادی منیٰ کو ایک ہی دن میں صاف کر دیتے ہیں جبکہ حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی جانب سے بھی ضروریاں منیٰ پہنچا دی جاتی ہیں۔
حج کے آخری مرحلے میں انتظامیہ کی جانب سے سب سے زیادہ توجہ جمرات پل پر دی جاتی ہے۔ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں کے سکاؤٹس بھی جمرات پل اور اس کے اطراف میں جانے والے راستوں پر موجود ہوتے ہیں تاکہ جمرات پر آنے والوں کو ازدحام کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انتظامیہ کی جانب سے جمرات پل پر آمدورفت کے لیے جدا جدا راستے بنائے گئے ہیں تاکہ حجاج کو پیدل چلنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سرکاری اداروں کے علاوہ سکاؤٹس بھی دوبارہ منیٰ میں پہنچ گئے۔ ( فوٹو: اردونیوز )

گرمی سے بچاؤ کے لیے سکیورٹی اہلکار راستے میں حجاج پر پانی کی پھوار بھی ڈالتے رہتے ہیں تاکہ گرمی کی شدت سے انہیں محفوظ رکھا جا سکے۔

شیئر: