Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج کے دوران انتقال کر جانے والے بیشتر عازمین کے پاس اجازت نامے نہیں تھے

رواں برس کے حج سیزن کے دوران مکہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوا۔ (فوٹو: روئٹرز)
سال 2024 کے حج سیزن کے دوران ہلاک ہونے والے بیشتر عازمین کے پاس اجازت نامے نہیں تھے۔
کئی ممالک کے عہدیداروں کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ 1445 حج سیزن کے دوران ہلاک ہونے والے بیشتر عازمین سعودی عرب میں حج شروع ہونے سے کئی ماہ پہلے سیاحت اور وزٹ ویزے پر آئے۔ 
یہ افراد حج سیزن شروع ہونے تک مکہ میں رہے اور انہوں نے باقاعدہ اجازت ناموں کے بغیر اور کسی کمپنی یا ادارے کی طرف سے رہائش، کھانے اور ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کی فراہمی کی عدم موجودگی میں حج ادا کیا۔
تیونس کی وزارت برائے خارجہ امور، مائیگریشن اور بیرون ملک شہریوں نے تصدیق کی ہے کہ ’حج کے دوران تیونس کے ہلاک ہونے والے بیشتر عازمین سعودی عرب میں سیاحت، عمرے اور دورے کے ویزے پر پہنچے تھے۔‘
اسی طرح اردن کی وزارت برائے امور خارجہ اور بیرون ملک شہریوں کے ڈائریکٹر آپریشنز اور قونصلر امور ڈاکٹر سفیان کدہا نے کہا ہے کہ ’اردن کے ہلاک یا گم ہو جانے والے تمام عازمین ان کے ملک کے سرکاری حج وفد کا حصہ نہیں تھے، اور وہ سعودی عرب میں سیاحت اور دوروں کے ویزوں پر اور حج کے اجازت ناموں کے بغیر داخل ہوئے تھے۔‘
واضح رہے کہ رواں برس کے حج سیزن کے دوران مکہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوا اور متعدد قومیتوں کے عازمین بڑی تعداد میں سیاحت اور دورے کے ویزے پر پہنچے۔
اس کے نتیجے میں ان عازمین نے چلچلاتی دھوپ اور تھکا دینے والی گرمی میں بغیر کھانے، کسی کمپنی کی فراہم کی گئی رہائشی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے ناہموار راستوں، جو پیدل چلنے والوں کے لیے مختص نہیں تھے، پر چلتے ہوئے لمبے سفر طے کیے۔
اس صورتحال کی وجہ سے بہت سے لوگ بدقسمتی سے ہلاک ہو گئے۔

شیئر: