نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں اور ان کی قیمتوں میں اضافہ کیوں؟
نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں اور ان کی قیمتوں میں اضافہ کیوں؟
ہفتہ 22 جون 2024 5:25
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
تاجر صفدرعلی کے مطابق پہلے افغانستان سے نان کسٹم پیڈ گاڑیاں درآمد کی جاتی تھیں (فائل فوٹو: این پی سی موٹرز، چمن)
صوبہ خیبر پختونخوا کے سابقہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن برطانوی راج کے دور سے ہی ٹیکس فری زون رہے ہیں جس کے باعث ان علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے استعمال پر کبھی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ ان علاقوں کے شہری اب بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ہی استعمال کر رہے ہیں۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبرپختونخوا کے مطابق ان علاقوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں زیرِ استعمال ہیں۔
نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بیرون ملک سے درآمد کے بعد کسٹم ٹیکس ادا کیے بغیر ٹیکس فری زون میں فروخت کی جاتی ہیں جو پاکستان کے ضلع مالاکنڈ اور ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ہی استعمال ہو سکتی ہیں۔
یہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چمن بارڈر کے علاوہ پاک افغان سرحد کے دیگر راستوں سے بھی ٹیکس فری زون تک پہنچائی جاتی رہی ہیں۔
نان کسٹم گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ صفدر علی کے مطابق ’کوئٹہ سے بیشتر گاڑیاں مالاکنڈ اور سوات پہنچائی جاتی ہیں۔ اس سے قبل چترال، ارندو اور کرم بارڈر کے ذریعے بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لائی جاتی تھیں مگر سرحد کی بندش کے باعث اب اس راستے سے گاڑیوں کی درآمد ممکن نہیں رہی۔‘
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا؟
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کاروبار سے منسلک صفدر علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گاڑیوں کی قیمت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پہلے ہر قسم کے ماڈل کی گاڑیاں دستیاب ہوتی تھیں، اب بارڈر پر سختی کی وجہ سے گاڑیاں کم ہیں اور دوسری طرف ان کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’جو گاڑی پہلے چھ لاکھ روپے کی ملتی تھی وہ اب 15 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ سرحد پر سختی کی وجہ سے بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ان علاقوں تک پہنچانے کے لیے زیادہ رقم طلب کی جا رہی ہے۔‘
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبرپختونخوا کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو لیگلائز نہیں کر رہے (فائل فوٹو: پاک ویلز)
صفدر علی کے مطابق پہلے افغانستان سے نان کسٹم پیڈ گاڑیاں درآمد کی جاتی تھیں جس کے باعث مارکیٹ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے مناسب ریٹ ہوتے تھے مگر اب سرحدوں کی بندش سے گاڑیوں کی درآمد کا سلسلہ رک گیا ہے۔ اس کا بھی قیمتوں پر اثر پڑا ہے۔‘
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کیوں؟
صفدر علی کے مطابق ’رجسٹریشن اتھارٹی کی جانب سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کر کے ان کو (این ڈی پی) نان ڈاکیومنٹ پیڈ نمبر جاری کیے جا رہے ہیں اور چترال، سوات اور چکدرہ سمیت ہر ضلعے میں پروفائلنگ کا عمل جاری ہے۔‘
سوات کے خلیفہ گل بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اس سے قبل این سی پی نمبر جاری کیے جاتے تھے جس کا ڈیٹا ضلعی پولیس کے پاس ہوتا تھا مگر بعد میں چوری شدہ گاڑیاں بھی مارکیٹ میں فروخت ہونے لگیں جن کا پولیس کے پاس ڈیٹا موجود نہیں ہوتا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نان کسٹم پیڈ گاڑیاں زیادہ تر ٹیکسی کے طور استعمال میں لائی جاتی ہیں جن کو مالاکنڈ سے باہر لے جانے پر پابندی عائد ہے۔ مالاکنڈ میں چکدرہ اور سوات نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے مرکز مانے جاتے تھے مگر اب یہاں بھی گاڑیوں کی قلت ہے۔‘
اکتوبر 2023 سے قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا عمل جاری ہے (فائل فوٹو: پاک ویلز)
محکمہ ایکسائز کا موقف
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبرپختونخوا کے مطابق ’نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو لیگلائز نہیں کر رہے تاہم ان کی پروفائلنگ کر کے ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کون سی گاڑی کس کے نام پر ہے۔‘
محکمہ ایکسائز کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیاں سمگلنگ کےعلاوہ دہشت گردی کے کچھ واقعات میں بھی استعمال ہوئی ہیں جن کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں تھا، اس وجہ سے حکومت نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ’اکتوبر 2023 سے قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا عمل جاری ہے اور اب تک دو لاکھ گاڑیوں کا ڈیٹا حاصل کیا جا چکا ہے۔‘
رواں برس 26 مارچ کو شانگلہ میں چینی انجینیئرز کو بارود سے بھری گاڑی نے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں پانچ چینی انجینیئر ہلاک ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق اس دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی نان کسٹم پیڈ تھی۔