Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ: درآمد شدہ اور مقامی تیار ہونے والی گاڑیاں کتنی مہنگی ہوں گی؟ 

آٹو انڈسٹری کے سٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات سے کارسازی کی صنعت تباہ ہو جائے گی (فوٹو: قومی اسمبلی ایکس اکاؤنٹ)
حکومت نے بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بجٹ میں آٹو انڈسٹری کے حوالے سے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور ٹیکسز میں اضافے کی تجویز دی ہے۔ 
تاہم آٹو انڈسٹری کے سٹیک ہولڈرز کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات سے پاکستان کی کارسازی کی صنعت تباہ ہو جائے گی۔
ان کے مطابق حکومتی اقدامات نہ صرف انڈسٹری کی تباہی کا سبب بنیں گے بلکہ ان سے حکومت ٹیکس بھی اکٹھا نہیں کر پائے گی۔ 
بجٹ میں ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے بعد ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر بھی ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز ادا کرنا ہوں گی۔
پچاس ہزار ڈالر مالیت کی درآمدی گاڑیوں پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان پر 50 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کے بجائے گاڑی کی قیمت کی بنیاد پر لینےکا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھیں گی۔
بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کے قانون کے تحت 2000 سی سی تک کی گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کپیسٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ چونکہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہو چکا ہے اس لیے یہ تجویز دی جا رہی ہے کہ تمام گاڑیوں کے لیے ٹیکس وصولی انجن کپیسٹی کے بجائے ان کی قیمت کے تناسب سے کی جائے۔
آل پاکستان کار ڈیلرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں شعیب احمد کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے آٹو انڈسٹری پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ 
’ہائبرڈ اور الیکٹرک کاروں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کرنے سے یہ گاڑیاں صارفین کی پہنچ سے دور ہو جائیں گی۔‘
ان کے مطابق اس وجہ سے صارفین کو مجبوراً تیل سے چلنے والی گاڑیوں کی طرف جانا ہوگا جس کی وجہ سے تیل کی درآمد کا بل بھی بڑھ جائے گا۔ 

’حکومتی اقدامات سے گاڑیوں کی قیمتوں میں 20 سے 22 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’سب سے زیادہ 1300 سے 1800 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیاں امپورٹ ہوتی ہیں اور فیول کم استعمال ہونے کی وجہ سے مڈل کلاس اِن گاڑیوں کو ترجیح دیتی ہے۔‘ 
پاکستان الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرر اینڈ ٹریڈرز ایسوی ایشن کے سیکریٹری جنرل شوکت قریشی بھی میاں شعیب کی بات سے متفق نظر آتے ہیں۔ 
ان کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات سے کارسازی کی صنعت کا بیڑا غرق ہو جائے گا۔ ’پہلے ہی ملک میں کارساز کمپنیوں کی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے۔ ٹویوٹا صرف پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے زیرِاستعمال وین بنا رہی ہے۔‘
شوکت قریشی کے مطابق ’باقی گاڑیاں تو بن ہی نہیں رہیں۔ ایسے حالات میں حکومتی اقدامات سے تو انڈسٹری کا بیڑا عرق ہو جائے گا۔‘
میاں شعیب کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات سے ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں اوسطاً 15 سے 30 لاکھ روپے تک اضافہ ہو جائے گا۔ 
’گاڑیاں مہنگی ہونے کی وجہ سے ان کی فروخت کم ہو جائے گی اور نتیجتاً انڈسٹری سے جمع ہونے والے ٹیکسوں میں بھی کمی ہوگی۔‘
شوکت قریشی اور میاں شعیب دونوں کا کہنا تھا کہ حکومت بجٹ سازی میں انڈسٹری کی رائے نہیں لیتی۔ 

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت نے چند کارساز کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’بجٹ سے پہلے رسمی طور پر تجاویز تو مانگی جاتی ہیں اور انڈسٹری براہ راست یا ایف پی سی سی آئی کے توسط سے اپنی بجٹ تجاویز حکومت کو دیتی ہے، تاہم ان کو بجٹ میں شامل نہیں کیا جاتا۔‘
شوکت قریشی کے مطابق حکومتی اقدامات سے گاڑیوں کی قیمتوں میں 20 سے 22 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ 
چیئرمین آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرکے چند کارساز کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کارساز کمپنیوں نے کارٹل بنایا ہوا ہے اور وہ پاکستان میں کاریں تیار کرنے کے بجائے صرف اُن کی اسمبلنگ کرتے ہیں۔ 
’ہائبرڈ اور الیکٹرگ گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور مزید ٹیکس لگانے سے کلین اور گرین انرجی کی حوصلہ شکنی ہوگی جس سے حکومت کا پیٹرول کا درآمدی بل پھر بڑھ جائے گا۔‘

شیئر: