Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو ملازمین کا استحصال، برطانیہ کے امیر ترین انڈین خاندان کو قید کی سزا

ہندوجا خاندان کو انسانی سمگلنگ کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔ فوٹو: انڈیا ٹو ڈے
سوئٹزرلینڈ کی عدالت نے برطانیہ کے امیر ترین خاندان کو جنیوا میں انڈین نژاد اپنے گھریلو ملازمین کا استحصال کرنے پر قید کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں دارے اے ایف پی کے مطابق 47 ارب ڈالر کی مالیت رکھنے والے خاندان کو انسانی سمگلنگ کے کیس میں بری کر دیا گیا ہے لیکن دیگر جرائم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے۔
پرکاش ہندوجا اور ان کی اہلیہ کمال ہندوجا کو چار سال چھ ماہ کی سزائے قید سنائی گئی ہے جبکہ ان کے بیٹے اجے اور ان کی اہلیہ نمریتا کو چار سال قید کی سزا دی ہے۔
امیر ترین خاندان اپنے آبائی ملک انڈیا سے لوگوں کو بطور گھریلو ملازمین لائے اور سوئٹزرلینڈ پہنچنے پر ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے تھے۔
وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ہندوجا فیملی اپنے ملازمین کو انتہائی کم تنخواہ دیتے تھے اور انہیں گھر سے باہر جانے کی آزادی نہیں تھی۔
ہندوجا فیملی نے الزامات عائد کرنے والے تین ملازمین کے ساتھ خفیہ طور پر تصفیہ کر لیا ہے، تاہم الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پراسیکیوشن یعنی استغاثہ نے مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پراسیکیوٹر یاویس برتوسا نے پراکاش اور کمال ہندو جا کے لیے ساڑھے پانچ سال کی سزائے قید کی درخواست کی ہے۔
78 سالہ پرکاش ہندوجا اور 75 سالہ کمال ہندوجا صحت کی خرابی کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کے دوران غیر حاضر رہے۔
پراسیکیوٹر نے فیملی پر الزام عائد کیا کہ پیسے بچانے کی غرض سے طاقت ور آجر ہونے کے ناطے کمزور ملازم کا فائدہ اٹھایا۔

پرکاش ہندوجا اور اہلیہ کو چار سال چھ ماہ کی سزائے قید سنائی گئی۔ فوٹو: نیو ڈیلی

فیملی پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ گھر میں کام کرنے والے عملے کو ماہانہ تنخواہ 220 سے 400 فرینکس کے درمیان دی جاتی ہے جو سوئٹزرلینڈ کی کم سے کم اجرت سے بہت زیادہ کم ہے۔
پراسیکیوٹر برتوسا نے عدالت کو بتایا کہ ہندوجا فیملی دنیا کے مصائب پر منافع کما رہی ہے۔
ہندوجا فیملی کے وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ تینوں درخواست گزاروں کو ملازمت کے دوران کئی فوائد حاصل ہوئے، انہیں تنہائی میں نہیں رکھا ہوا تھا اور گھر سے باہر جانے کی آزادی تھی۔
وکیل نکولاس نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ ’غلاموں کے ساتھ برے سلوک‘ کا نہیں ہے۔
ان کے ساتھی وکیل رابرٹ اسائل نے دلائل میں کہا کہ ملازمین ہندوجا خاندان کے شکرگزار ہیں کہ انہیں بہتر زندگی کا موقع دیا۔
ہندوجا گروپ کے تیل، گیس، بینکنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ساتھ 38 ممالک میں دفاتر موجود ہیں اور کُل 2 لاکھ افراد ان کے لیے کام کرتے ہیں۔

شیئر: