سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق میسان میں موجود چھتے سعودی شہد کی پیداوار اور فروخت کا بنیادی ذریعہ بن گئے ہیں۔
یہ مقامات قدیم تاریخ سے تعلق رکھتے ہیں، جو میسان میں شہد میں لوگوں کی دیرینہ دلچسپی کو اجاگر کرتے ہیں۔
تاریخ دان عبدالوہاب الخدیدی نے تصدیق کی کہ الخرافی کے شہد کے چھتے سروات اور تہامہ کے پہاڑوں کے درمیان واقع ہیں اور خیال ہے کہ یہ ایک ہزار سال سے زیادہ قدیم ہیں۔
ان کے مطابق اس جگہ تک رسائی مشکل ہے۔ تجربہ کار شخص ہی مخصوص راستے کا استعمال کرتے ہوئے وہاں تک پہنچ سکتا ہے۔
شہد کے چھتوں کو سہارا دینے کےلیے مضبوط پتھر اور ستون موجود ہیں۔ یہ منزلیں بڑے پتھروں کو متوازن انداز میں جوڑ کر بنائے گئی ہیں۔
میسان اور بنی الحارث کے دیہات میں واقع شہد کی مکھیوں کے قدیم چھتے متعدد سطحوں اور منازل کے ساتھ پیچیدہ طریقے سے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
یہ قدیم شہد کے چھتے اس جگہ کی حقیقی اور قدیم تاریخ کا ثبوت ہیں۔ یہ مشہور پہاڑ سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لیے موسم گرما کا ایک تفریحی مقام بھی ہیں۔
شہد کے چھتے قدیم باشندوں کے منفرد پیشے کا ثبوت ہیں کہ وہ مکھیاں پال کر شہد حاصل کرتے تھے۔
واضح رہے کہ اب سعودی عرب میں شہد کی سالانہ پیداوار پانچ ہزار ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے وابستہ افراد کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی۔