پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ایف سی کی تعیناتی کی منظوری
محسن نقوی نے کشمیر میں قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ (فوٹو: وزارت داخلہ)
وفاقی وزارت داخلہ نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران کشمیر میں امن و امان اور سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کشمیر کے وزیراعظم کی درخواست پر فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔
محسن نقوی نے کشمیر میں قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
’آزاد کشمیر میں سکیورٹی سے متعلق انتظامات کو بہتر بنایا جائے گا۔ عوام سے کیے وعدے پورے کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان آزاد کشمیر حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
ملاقات میں سیاسی صورتحال اور کشمیر کے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔
گزشتہ ماہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں چلنے والی احتجاجی تحریک کے دوران پنجاب کانسٹیبلری اور فرنٹیئر کور کے دستے بھی امن و امان کو بحال رکھے کے لیے کشمیر میں بھیجے گئے تھے۔
پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر میں مہنگے آٹے اور بجلی کے بھاری بلوں سمیت دیگر مطالبات کے لیے گزشتہ ایک برس سے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام عوامی تحریک چل رہی ہے۔
گزشتہ ماہ 11 مئی کو عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک نے کشمیر کے تمام شہروں میں مکمل پہیہ جام ہڑتال کی اور تمام اضلاع سے ریلیاں دارالحکومت مظفرآباد پہنچیں۔
ان ریلیوں اور احتجاجوں کے دوران عوامی تحریک کے کئی کارکن گرفتار بھی ہوئے جبکہ پاکستان رینجرز کے ساتھ جھڑپ میں تین نوجوانوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔
13 مئی کو حکومت نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد احتجاج ختم ہو گیا تھا تاہم ایکشن کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ حکومت معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔
گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے تحت حکومت نے تمام قیدیوں کو پر رہا کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ ابھی تک ان کے آٹھ گرفتار رہنماؤں کو رہا نہیں کیا گیا۔
ایکشن کمیٹی کے مطابق ’حکومت نے اس تحریک کے دوران 160 ست زائد ایف آئی آرز درج کی تھیں، اب حکومت گرفتار افراد کو رہا کرنے کی بجائے عدالتوں سے ضمانت لینے کا کہہ رہی ہے اور مزید مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں۔‘
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے قیدیوں کے رہا نہ ہونے کی صورت میں کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے انٹری پوائنٹس بند کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ ایکشن کمیٹی نے 27 جون کو پونچھ ڈویژن، 28 کو میرپور ڈویژن جبکہ 29 مظفرآباد ڈویژن کے انٹری پوائںٹس بند کرنے کی کال دی ہے۔