Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: سانپ ڈسنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے آگہی مہم

وزارت صحت کے مطابق 2022 میں سانپ ڈسنے کے چار لاکھ واقعات پیش آئے۔ فوٹو عرب نیوز
بنگلہ دیش میں سانپ کے ڈسنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے ملک گیر آگاہی مہم چلائی جانے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اہلکار نے اتوار کو بتایا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 50 لاکھ 40 ہزار افراد کو سانپ ڈس لیتے ہیں۔
ڈسنے والے سانپوں میں نصف سے زیادہ زہریلے سمجھے جاتے ہیں جس کے باعث تقریباً ایک لاکھ متاثرہ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
جنوبی ایشیا میں سانپ کے ڈسنے سے مرنے والوں کی تعداد تقریباً 70 فیصد ہے۔
بنگلہ دیش کی وزارت صحت کے ایک سروے کے مطابق 2022 میں ملک بھر میں سانپ ڈسنے کے چار لاکھ واقعات میں تقریباً 7000 افراد کی اموات ریکارڈ کی گئیں۔
وزارت صحت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز پروگرام کے منیجر ڈاکٹر محمد نور الاسلام  کا کہنا ہے ’سانپ ڈسنے کے واقعات ہمارے لیے تشویش ناک ہیں کیونکہ لوگ اس سے خوفزدہ ہو رہے ہیں اور یہ سچ ہے کہ ملک میں سانپ ڈسنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔‘

جنوبی ایشیا میں سانپ ڈسنے سے مرنے والوں کی تعداد تقریباً 70 فیصد ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ڈاکٹر نورالاسلام نے بتایا کہ وزارت نے تاحال سانپ ڈسنے سے متعلق اعداد و شمار مرتب نہیں کیے تاہم ملک کے ہسپتالوں میں لائے جانے والے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
نورالاسلام نے کہا کہ سانپوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ اپریل تا ستمبر افزائش نسل کا سیزن ہو سکتا ہے۔ اس موسم میں برسات کے باعث سانپ پانی میں تیرنے والے پودوں کے ساتھ بھی حرکت کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے طور پر سانپوں کی مختلف اقسام میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ عالمی رجحان کا حصہ ہے۔

وزارت صحت کے مطابق ملک میں سانپ ڈسنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

جنوبی ایشیا میں عام طور پر پایا جانے والا ’رسل وائپر‘ کوڑیوں والا سانپ حالیہ ہفتوں میں بنگلہ دیشی سوشل میڈیا پر ایک بڑا موضوع بن رہا ہے اور سانپ ڈسنے کے واقعات میں اس نسل کا زہریلا سانپ بھی شامل ہے۔
ڈاکٹر نورالاسلام نے  بتایا ہے کہ یہ نسل  ’فطرتاً سست‘ ہوتی ہے اور رنگت کی وجہ سے دیہی علاقوں اور کھیتوں میں اسے تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن یہ سانپ اس وقت تک نہیں ڈستا جب تک اسے تنگ نہ کیا جائے یا اس پر حملہ نہ کیا جائے۔
کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں اور کسانوں کو چاہیے کہ  چوکس رہیں اور اس نسل کے سانپ کے ڈنک سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

شیئر: