Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی کے تحت جدہ میں غزہ جنگ پر بین الاقوامی سمپوزیم

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یروشلم فلسطین کا دارالحکومت اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے (فوٹو: ایس پی اے)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے پیر کو جدہ ہیڈکوارٹر میں یروشلم اورغزہ کی جنگ پر ایک بین الاقوامی سپموزیم کا انعقاد کیا۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ ’یہ سمپوزیم ایس ایسے وقت ہو رہا ہے جب ہم سب یروشلم کے اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات، اس کے لوگوں اور آباد کاری کی پالیسیوں کے ذریعے اس کی عرب شناحت پر بار بار اسرائیلی حملوں، زمینوں کو ضبط کرنے، گھروں کو مسمار کرنے، دیوار کی تعمیر، مسلمان اور عیسائی عبادت گزاروں پر حملے اور دیگر سنگین خلاف ورزیوں کے نتیجے میں خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یروشلم فلسطین کا دارالحکومت اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے جس پر 1967 میں قبضہ کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کی تمام پالیسیاں اور اقدامات غیرقانونی اور ناجائز ہیں اور یہ فلسطینی عوام کے سیاسی، تاریخی اور قانونی حقوق پر حملہ ہے، جو بین الاقوامی قانون کی حکمرانی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی اقدامات سے تنازعات کے دائرے کو ایک خطرناک مذہبی جہت تک پھیلانے کا خدشہ ہے جس سے پوری دنیا میں سلامتی اور استحکام کو خطرہ ہے اور اس کے لیے ذمہ دارانہ بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کا اعادہ کیا جس میں تقریبا 38 ہزار افراد ہلاک، لاکھوں عمارتیں، املاک اور شہری انفراسٹریکچر تباہ اور دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے۔
انہو ں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری، ریاستیں اور تنظیمیں اپنی قانونی، سیاسی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کا خاتمہ کریں گی جس سے پورے خطے میں تشدد اور عدم استحکام کا سلسلہ وسیع ہونے کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاص منصور نے کہا کہ ’غزہ کی جنگ پر سعودی عرب کا موقف فلسطینی عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ قومی حقوق تک رسائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘

شیئر: