Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی گرفتاری داخلی معاملہ ہے، وزیر قانون کا اقوام متحدہ کے گروپ کو جواب

وزیر قانون نے کہا کہ کئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل کا مظہر ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری اور ان کے خلاف زیر التوا مقدمات پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔
منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’خودمختار ریاست کے طور پر پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے اور تحریک انصاف کے بانی کو ملکی آئین و قانون اور عالمی اصولوں کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں، وہ ایک سزایافتہ قیدی کے طور پر جیل میں ہیں۔
پیر کو اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی گرفتاری صوابدیدی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور انہیں فوری رہا کیا جانا چاہیے۔
گروپ کی رپورٹ میں بیان کیا گیا تھا کہ ’مناسب مداوا یہ ہوگا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں اس حراست کے باعث معاوضے اور دیگر ازالے کا قابلِ عمل حق دیا جائے۔
اقوام متحدہ کے گروپ نے قرار دیا تھا کہ ’عمران خان کی قانونی مشکلات ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف جبر کی بڑی مہم کا حصہ ہیں۔‘
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل اور عدالتی نظام کا مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آئین، قانون اور عالمی اصولوں سے ماورا کوئی بھی مطالبہ امتیازی، جانبدارانہ اور عدل کے منافی کہلائے گا۔

عمران خان اس وقت عدت میں نکاح کے مقدمے میں سزایافتہ ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں امریکی ایوان نمائندگان نے بھی ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں پاکستانی عوام کی جمہوریت میں شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔
اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ فروری میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش، گرفتاریوں اور قبل از انتخابات تشدد اور غیر معمولی طور پر تاخیر کے نتائج کی وجہ سے نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں یہ الزامات لگائے گئے کہ ووٹ میں دھاندلی ہوئی۔
اس قرارداد میں ’ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی اور شہری یا سیاسی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی‘ کی مذمت کی گئی۔
اس کے جواب میں پاکستان کی قومی اسمبلی سے بھی ایک قرارداد منظور کروائی گئی تھی جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو جمہوریت سے متعلق اپنا 100 سالہ ریکارڈ دیکھنا چاہیے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’امریکہ میں یہ الیکشن کا سال ہے، 2020 کےانتخابات میں بائیڈن منتخب ہوئے تو ٹرمپ نے نتائج ماننے سے انکار کیا۔ امریکہ پہلے اپنے انتخابات کو شفاف بنائے پھر دوسروں پر الزام لگائے۔ امریکہ سپر پاور ہے، اُسے یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں۔

حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج بھی کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی اس وقت امریکہ میں بہت سرگرم ہے اور اس نے پاکستان کے خلاف قرارداد منظور کروائی۔
خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’امریکہ سے پوچھتا ہوں پچھلے 100 سال میں کتنی جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹا ہے؟ واشنگٹن نے کتنے فوجی انقلابات کی سرپرستی کی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’ویتنام، جنوبی امریکہ اور مشرق وسطی میں کروڑوں افراد اپنی جان سے گئے، ہنستے بستے معاشروں کو اجاڑ دیا گیا، لیبیا، عراق، شام جیسے ممالک اجڑ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’آج کل فلسطینیوں کا جو قتل عام ہو رہا ہے اس کا سب سے بڑا سہولت کار امریکہ ہے۔

شیئر: