Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کو مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں: شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں میثاقِ معیشت کی بات کی تھی مگر میثاقِ معیشت کی پیشکش پر جو نعرے بلند ہوئے وہ ناقابلِ ذکر ہیں (فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم شہباز شریف نے حزبِ اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمران خان کو جیل میں مشکلات ہیں تو ان کی جماعت آئے بیٹھ کر بات چیت کرے اور معاملات کو حل کرتے ہوئے ملکی استحکام میں اپنا کردار ادا کرے۔
وزیراعظم کی اس پیشکش کے جواب میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب نے مذاکرات کے لیے عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی، مقدمات کے خاتمے اور فارم 45 کے تحت جیتے ہوئے ارکان کی نشستیں واپس کرنے کی شرائط رکھ دیں۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن رکن علی محمد خان کی تقریر کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو انصاف کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہنا چاہیے۔ اگر آج عمران خان کو مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں۔‘
انہوں نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2018 میں میثاقِ معیشت کی بات کی تھی مگر میثاقِ معیشت کی پیشکش پر جو نعرے بلند ہوئے وہ ناقابلِ ذکر ہیں۔
’علی محمد خان نے بہت جذباتی تقریر کی۔ کاش وہ میری والدہ کے انتقال کا حوالہ بھی دیتے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو والدہ کے انتقال کے دن چھٹی کی درخواست دی لیکن نہیں ملی۔ میں یہاں اپنی ذاتی تکالیف کا رونا رونا نہیں چاہتا۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’میں بھی کینسر کا مریض ہوں اور میں بھی جیل میں رہا ہوں۔ مجھے قیدیوں کی وین میں لایا جاتا تھا تاکہ میری کمر میں مزید تکلیف ہو۔ ہمیں کھانا گھر سے نہیں لانے دیا جاتا تھا، دوائیاں بند کی گئیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ ان کے ساتھ اس طرح کی زیادتیاں ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک زمانہ تھا اسی ایوان میں تنقید کے باوجود سیاستدان ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے، 76 سال بعد بھی ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی جھجھکتے ہیں۔‘
وزیراعظم کی پیش کش کے جواب میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے تحریک انصاف کی جانب  سے اپنی شرائط سامنے رکھ دیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ’بات تب ہو گی جب میری جماعت کے کارکنان قیدی باہر آئیں گے۔‘ (فوٹو: مسلم لیگ ن)

عمر ایوب کا کہنا تھا ’میں فارم 47 کے وزیراعظم کو کہنا چاہتا ہوں کہ بات تب ہو گی جب میرا وزیراعظم عمران خان باہر آئے گا، بات تب ہو گی جب میری جماعت کے کارکنان قیدی باہر آئیں گے۔  بات تب ہو گی جب فوجی عدالتوں میں ہمارے لوگوں کے خلاف مقدمات ختم ہوں گے اور وہ رہا ہو کر گھروں کو آئیں گے۔‘
عمر ایوب نے کہا کہ ’شہباز شریف نے والدہ محترمہ کے جنازے کا ذکر کیا۔ ہم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوئے مگر میں اپنے والد کے جنازے میں شریک نہیں ہو سکا۔ مفاہمت تب ہ وگی جب آپ یاسمین راشد، محمود الرشید، حسان نیازی کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے۔‘
قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے لیڈر کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے جب کہ انہیں تو ایئرکنڈیشنر ملے ہوئے تھے۔‘

شیئر: