عرب نیوز کے مطابق مظاہرین نے چھت پر چڑھ کر بینرز لہرائے جن پر لکھا تھا کہ ’فلسطین آزاد ہوگا۔‘مظاہرین نے اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام لگایا۔
ٹی وی فوٹیج میں عمارت کی چھت پر سیاہ کپڑوں میں ملبوس چار افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جنہوں نے سیاہ بینرز اُٹھا رکھے ہیں۔ ان بینرز میں سے ایک پر درج تھا کہ ’دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہو گا۔‘
مظاہرین میں سے ایک نے میگا فون کا استعمال کرتے ہوئے تقریر کی جس میں اسرائیلی حکومت پر جنگی جرائم کا الزام لگایا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’ہم نہیں بھولیں گے، معاف نہیں کریں گے اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔‘
آسٹریلوی اپوزیشن کے ترجمان جیمز پیٹرسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’یہ پارلیمنٹ کی سکیورٹی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
کینیڈا کی یونیورسٹی سے احتجاجی کیمپ ہٹا دیے گئے
دوسری جانب فلسطین کے حامی سینکڑوں مظاہرین نے کینیڈا کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں لگے احتجاجی کیمپ ہٹا دیے ہیں جہاں انہوں نے دو ماہ سے ڈیرے ڈال رکھے تھے۔
اونٹاریو کے جج نے منگل کو ایک فیصلے میں مظاہرین کو بدھ کی شام چھ بجے تک جگہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جج نے یونیورسٹی کی جانب سے حکم امتناعی کی درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلے میں کہا تھا کہ فلسطینی مظاہرین بدھ کی شام تک ٹورنٹو یونیورسٹی میں قائم کیا گیا کیمپ چھوڑ دیں۔
یونیورسٹی کے وکلاء نے موقف اپنایا تھا کہ ’مظاہرین نے کیمپ لگاتے ہوئے یونیورسٹی کی املاک پر قبضہ کر لیا اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔‘
یونیورسٹی نے حکم امتناعی کی درخواست میں کہا تھا کہ ’یونیورسٹی کو ناقابلِ تلافی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔‘
ٹورنٹو یونیورسٹی کے فارغ التحصیل فلسطینی اور مظاہرین کے ترجمان محمد یاسین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم اپنی برادری کے تحفظ کے لیے اپنی شرائط سے دستبردار ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مذاکرات کچھ عرصے کے لیے تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔‘
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے صدر میرک گیرٹلر نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ’احتجاجی کیمپ پُرامن طریقے سے ختم ہو گئے۔‘