غزہ جنگ: طلبہ کا شکاگو یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب سے واک آؤٹ
تقریب میں ’نسل کشی بند کرو‘ کے نعرے لگائے گئے اور طلبہ کی بڑی تعداد نے واک آؤٹ کیا (فوٹو:اے ایف پی)
شکاگو یونیورسٹی میں غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے درجنوں طلبہ نے چار سینیئرز کے ڈپلومے روک دینے پر گریجویشن کی تقسیمِ اسناد کی تقریب سے واک آؤٹ کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریب میں ’نسل کشی بند کرو‘ کے نعرے لگائے گئے اور تقاریر کے دوران طلبہ کی بڑی تعداد نے واک آؤٹ کیا جس کے بعد ایک مظاہرہ بھی کیا گیا۔
کچھ طلبہ نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے جبکہ دیگر نے فلسطین سے یکجہتی کے لیے روایتی سکارف کفایہ پہن رکھا تھا۔
طلبہ کے گروپ کے مطابق یوسف حویہ سمیت چار سینیئر گریجویٹس کو حالیہ دنوں میں ای میل کے ذریعے مطلع کیا گیا تھا کہ کیمپ کے بارے میں شکایات سے متعلق تادیبی عمل تک ان کی ڈگریاں روک دی جائیں گی۔
یوسف حویہ نے بتایا کہ میرے ڈپلومہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا جب فلسطین اور غزہ میں ایسے لوگ ہوں جو دوبارہ سٹیج پر نہیں آ سکیں گے، جنہیں کبھی ڈپلومہ نہیں ملے گا۔ ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ان کے لیے کون لڑے گا؟‘
یونیورسٹی کے حکام نے واک آؤٹ کو تسلیم کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ سکول ’طلبہ کے وسیع تر خیالات کے اظہار کے حق کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔‘
طلباء نے ہارورڈ یونیورسٹی، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور دیگر میں گریجویشن کی تقسیم اسناد کی تقریب سے واک آؤٹ کیا۔
طلباء نے اپنی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل یا ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنا بند کر دیں جو ان کے بقول غزہ میں اس جنگ کی حمایت کرتے ہیں۔
یونیورسٹی کے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ تقریب کے بعد ایک چھوٹا سا مظاہرہ ہوا جہاں مظاہرین نے ایک بند گلی تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا جس کا سکول سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
شکاگو یونیورسٹی کے کیمپ کو 7 مئی کو خالی کر دیا گیا تھا۔ منتظمین نے شروع میں نرمی کا مظاہرہ کیا تاہم بعد میں کہا کہ احتجاج حد سے تجاوز کر گیا ہے اور سکیورٹی کے بڑھتے خدشات کا باعث ہے۔
ایک گروپ نے عارضی طور پر سکول کے کیمپس کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا۔
ہزاروں طلبہ اور فیکلٹی ممبران نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں یونیورسٹی سے ڈگریاں دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ شکاگو سٹی کونسل کے ایک درجن سے زائد ممبران نے بھی خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے۔