Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی الیکشن کے نتائج میں کس نے حیران کیا، کون سیٹ بچانے میں ناکام رہے؟

برطانیہ کے عام انتخابات میں کابینہ کے وزرار کی ریکارڈ تعداد پارلیمان میں اپنی سیٹیں دوبارہ جیتنے میں ناکام رہی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم رشی سونک کی کابینہ کے نو ارکان کو شکست ہوئی ہے جبکہ اس سے قبل 1997 کے عام انتخابات میں سات ارکان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ہارنے والوں میں کابینہ کے ہائی پروفائل رکن اور سیکریٹری دفاع گرانٹ شیپس بھی شامل ہیں جنہوں نے لندن کے شمالی علاقے ویلوین ہٹ فیلڈ کی سیٹ لیبر پارٹی کے نمائندے کے مقابلے میں کھو دی۔
سال 2022 میں 49 دنوں کے لیے بطور وزیراعظم فرائض سرانجام دینے والی لز ٹرس بھی ہار گئی ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی کی رکن لز ٹرس سال 2010 سے پارلیمان کی رکن ہیں جن کے محدود دورِ حکومت میں مالی بحران پیدا ہوا تھا۔
لز ٹرس کو نورفاک ساؤتھ ویسٹ کے اپنے حلقے سے 630 ووٹوں سے شکست ہوئی۔
کنزرویٹو پارٹی کے دیگر ارکان اور وفاقی وزرا جنہیں حالیہ انتخابات میں شکست کا سامنا رہا،ان میں  سیکریٹری تعلیم گیلین کیگن، سیکریٹری انصاف الیکس چاک، سیکریٹری ثقافت لوسی فریزر، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اینڈ سائنس میشعل ڈونیلن بھی شامل ہیں۔
ویٹرن افیئرز کے وزیر جانی مرسر اور بریگزٹ یعنی برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی رہنما جیکب ریس موگ بھی انتخابی دوڑ میں ہار گئے۔
بریگزٹ حامی نائجل فراج ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب
دوسری جانب ’ریفارم یو کے‘ پارٹی کے قائد اور بریگزٹ کی مہم میں اہم کردار ادا کرنے والے نائجل فراج پہلی مرتبہ پارلیمان کی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ ان کی جماعت نے کُل چار نشستیں جیتی ہیں۔
نائجل فراج آٹھویں کوشش پر پارلیمان میں ایک سیٹ جیت سکے ہیں۔

سات مرتبہ رکن پارلیمان بننے والے جارج گیلووے حالیہ انتخابات میں ناکام رہے۔ فوٹو: روئٹرز

کلیکٹن سے 46 فیصد ووٹوں سے نشست جیتنے والے نائجل فراج نے کہا ’آئندہ چند برسوں میں میرا قومی سطح پر تحریک شروع کرنے کا پلان ہے اور امید ہے یہ اتنی بڑی ہو کہ 2029 میں عام انتخابات کو ٹھیک طریقے سے چیلنج کر سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ لیبر پارٹی جلد ہی مشکل میں ہوگی اور ان کے ووٹرز کو ٹارگٹ کریں گے۔
فلسطین کے حامی آزاد امیدوار جیرمی کوربن نے لیبر پارٹی کے امیدوار کو شکست دے دی
بائیں بازو کے فلسطین حامی سیاستدان جیرمی کوربن لیبر پارٹی کے نمائندے کو شکست دیتے ہوئے اپنی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہے۔
سنہ 1935 کی بدترین شکست کے بعد 2019 کے انتخابات میں پارٹی کی بری کارکردگی کے نتیجے میں جیرمی کوربن بطور لیبر پارٹی کے قائد مستعفی ہو گئے تھے۔
مستعفی ہونے کے ایک سال کے ہی عرصے میں کیئر سٹارمر نے جیرمی کوربن کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔
جیرمی کوربن نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا اور لیبر پارٹی کے نمائندے کو شکست دی۔
فلسطین کی بھرپور حمایت میں بیانات دینے والے جیرمی کوربن نے کہا کہ جنہوں نے انہیں ووٹ ڈالا ’وہ ایسی حکومت چاہتے ہیں جو جنگ کے بجائے امن کی متلاشی ہو اور جو غزہ میں بدترین حالات کے تسلسل کی اجازت نہ دے۔‘

بریگزٹ حامی نائجل فراج پہلی مرتبہ پارلیمان کی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

بائیں بازو کے جارج گیلووے کو لیبر پارٹی سے شکست
برطانیہ کی بائیں بازو کی سیاست کا ایک اہم نام جارج گیلووے لیبر پارٹی کے نمائندے کے مقابلے میں اپنی سیٹ ہار گئے۔
رواں سال مارچ میں ضمنی انتخابات کے نتیجے میں جیت کر پارلیمان میں آنے والے جارج گیلووے صرف چار ماہ کے لیے ہی عوام کے نمائندے کے طور پر فرائض سرانجام دے سکے۔
ضمنی انتخابات کے دوران ورکرز پارٹی آف برٹن سے تعلق رکھنے والے جارج گیلووے نے فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے سے مسلمان کمیونٹی کے ووٹ حاصل کیے تھے اور ساتویں مرتبہ رکن پارلیمان بننے میں کامیاب ہوئے۔
تاہم حالیہ انتخابات میں انہیں لیبر پارٹی کے نمائندے پال واف سے شکست ہوئی جو صحافی بھی رہ چکے ہیں اور ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔

شیئر: