Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں تنخواہ نہ ملنے پر کمپنی کے سی ای او کا قتل، ملزم گرفتار

پولیس کے مطابق کمپنی کے سی ای او کو ان کے ایک سابق ملازم نے قتل کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے کراچی میں تنخواہ کی عدم ادائیگی پر سافٹ ویئر کمپنی کے سابق ملازم نے کمپنی کے مالک کو قتل کردیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق پیر کی شب کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر کراؤن پلازہ کی چوتھی منزل پر واقع ایک دفتر میں ایک شخص کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نوید خان کو ان کے ایک سابق ملازم نے قتل کیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کئی روز سے اپنی تنخواہ کے لیے پریشان تھا۔
مقتول نوید خان کے بھائی امتیاز خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ اور ان کے بھائی آفس میں ساتھ کام کرتے تھے۔ وہ سافٹ ویئر کمپنی میں ویب سپورٹ منیجر کے عہدے پر ہیں جبکہ نوید خانی کمپنی کے سی ای او تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’کمپنی کا ہیڈ آفس پاکستان میں نہیں ہے اور تمام ملازموں کی تنخواہ باہر سے ہی آتی ہے۔ کچھ عرصے سے معاملات اوپر نیچے چل رہے تھے اور تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی تھی۔ دفتر میں بھائی اور مجھ سمیت کسی بھی ملازم کی تنخواہ ٹرانسفر نہیں ہو سکی تھی۔‘
مقتول کے بھائی نے واقعے کی تفصیلات کچھ یوں بتائیں کہ ’پیر کو شام چھ بجے کے قریب ملزم شعیب میرے بھائی کے کمرے میں داخل ہوا، دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور پھر اچانک نوید بھائی کمرے سے باہر کی جانب دوڑتے نظر آئے، دیکھا تو وہ خون میں لت پت تھے جبکہ ملزم ہاتھ میں چھری لیے کھڑا تھا۔ بھائی کو زخمی حالت میں لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نوید خان ایک پڑھے لکھے اور اپنے کام سے کام رکھنے والے انسان تھے۔ اُن کا ایک بیٹا بھی ہے جو اپنے باپ کی موت پر رنجیدہ ہے اور رات سے گھر والوں سے اپنے والد کے بارے میں بار بار پوچھ رہا ہے۔ ہستے بستے گھر میں اب صف ماتم ہے۔ ہر آنکھ اشکبار ہے۔‘
واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے جس میں اقدامِ قتل  کی دفعہ شامل کی گئی ہے۔
معاشی مسائل معاشرے میں عدم برادشت کی وجہ؟
جامعہ کراچی کی شعبہ جُرمیات (کریمینولوجی) کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نائمہ شہریار نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کی فضا قائم ہو رہی ہے، مہنگائی، بیروزگاری اور روزمرّہ کے بڑھتے اخراجات کی وجہ سے ہر شخص پریشان نظر آرہا ہے۔‘

واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت مٰں درج کر لیا گیا ہے جس میں اقدامِ قتل  کی دفعہ شامل کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر ایک دفتر میں پیش آنے والا واقعہ تشویشناک بات ہے۔ ’ہمارے ملک کے حکمرانوں کو اس واقعہ کو سنجیدہ لینا چاہیے۔ ایک پڑھے لکھے نوجوان نے اپنی تنخواہ نہ ملنے پر جو انتہائی اقدام اُٹھایا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کس ذہنی دباؤ کا شکار ہوگا۔ ایک پیشہ ور مجرم کے جرم کرنے اور حالات سے پریشان فرد کے جرم کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی شہر میں یہ ایک معمولی سی بات ہے کہ آپ کہیں نوکری کر رہے ہیں اور آپ کی تنخواہ ادا نہیں کی جا رہی ہے، لیکن اس سے پہلے اس نوعیت کا کوئی واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ احتجاج، شکایات اور زبانی تلخ کلامی کے تو کئی واقعات ہوئے لیکن کسی کو قتل نہیں کیا گیا۔
پروفیسر ڈاکٹر نائمہ شہریار نے کہا کہ ’حکمرانوں کو سوچنا ہوگا، اگر اب بھی نہیں سوچیں گے تو پھر خدشہ ہے کہ ہم خانہ جنگی کی طرف جارہے ہیں۔ لوگ اپنی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے۔‘
ماہر نفسیات ڈاکٹر عمران علی کے مطابق اس قتل کے واقعے کے کئی پہلو ہیں جن کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ’سب سے پہلے تو یہ سمجھنے کی بات ہے کہ ایک پڑھے لکھے شخص نے اس نوعیت کا قدم کیوں اُٹھایا؟ وہ کن حالات سے گزر رہا تھا کہ اس نے یہ عمل کیا؟‘
عمران علی کہتے ہیں کہ ’کسی صورت اس عمل سے ہمدردی نہیں کی جاسکتی ہے۔ لیکن ہمارے ارد گرد کے حالات ایسے کر دیے ہیں کہ لوگ اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے کسی بھی حد کو پار کرنے میں عار محسوس نہیں کررہے ہیں۔‘

شیئر: