Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سی پیک پر کام تیز کرنے کا خواہاں،خصوصی وفد آج چین جائے گا

جون میں وزیراعظم شہباز شریف پانچ روزہ دورے پر چین گئے تھے۔ (فائل فوٹو: چائنہ گلوبل ساؤتھ)
اسلام آباد چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) پر کام کی رفتار بڑھانے کے لیے چین سے مذاکرات کے ایک نئے دور کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی وفد بدھ کی رات کو بیجنگ جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان سی پیک پر کام کی موجودہ رفتارمیں واضح اضافے کا خواہش مند ہے اور اس سلسلے میں چین کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔
اس موضوع پر بات کرنے کے لیے پاکستان کا ایک اعلٰی سطح کا وزارتی وفد چین جا رہا ہے جہاں پر وہ چینی حکام سے منصوبوں پر تیز رفتار پیشرفت کے متعلق بات کرے گا۔
وفد میں شامل وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر اعلٰی حکام گذشتہ ماہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور اعلٰی چینی قیادت کی بات چیت کے دوران طے پانے والے امور میں سے کچھ پر تیزی سے اور فوری طور پر کام شروع کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف تقریباً پوری کابینہ کے ساتھ چار سے آٹھ جون تک چین کے اہم دورے پر گئے تھے۔ دونوں ممالک کی جانب سے جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سی پیک کی مشترکہ تعمیر میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی بنیاد پر دونوں فریق اعلٰی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ کے متعلق چین کے پیش کیے گئے آٹھ اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے مل کر کام کریں گے، اور مشترکہ طور پر گروتھ کوریڈور، روزگار کوریڈور، جدت طرازی کوریڈور اور گرین کوریڈور کی تعمیر کریں گے۔
اس دورے کے دوران 13 ترجیحی منصوبوں پر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
اس کے کچھ روز بعد جون کے تیسرے ہفتے میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے بین الاقوامی ڈپارٹمنٹ کے وزیر لیو جیان چاؤ کی سربراہی میں ایک اعلٰی سطحی وفد پاکستان آیا تھا۔
اس وفد نے شہباز شریف کے دورہ چین کے بعد ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور سی پیک کے اپ گریڈ ورژن کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کی تجدید کی، اور اس حوالے سے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے پر اظہار اطمینان کیا۔

آزاد پتن ہائیڈرو پراجیکٹ اور ایم ایل ون کے کچھ حصے پر کام جلد مکمل کرنے کی کوشش

پاکستان کی خواہش ہے کہ گذشتہ دوروں کے دوران جو منصوبے زیرِبحث آئے تھے ان میں سے کچھ پر کام تیزی سے مکمل کیا جائے۔
حکام کے مطابق وفد میں شامل پاکستانی وزرا ابتدائی طور پر سات سو میگا واٹ کے آزاد پتن ہائیڈرو پراجیکٹ کی جلد تکمیل اور ایم ایل ون ریلوے لائن کے چھوٹے حصوں میں تعمیر کے کام کے جلد آغاز کے متعلق بات کریں گے۔
پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ آزاد پتن پراجیکٹ جس کو سنہ 2026 میں مکمل ہونا ہے اگر جلدی تعمیر ہو جاتا ہے تو اس سے ملک کو درپیش بجلی کے بحران میں کمی کرنے میں کافی مدد ملے گی۔
اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے ایک گفتگو میں کہا کہ چین کے ساتھ بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر بات چیت جاری ہے اور حکومت توقع کر رہی ہے کہ چین کے تعاون کے ساتھ لگائے گئے منصوبوں کے ذریعے بجلی بحران پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔

حکام کے مطابق پاکستان سی پیک پر کام کی موجودہ رفتارمیں واضح اضافے کا خواہش مند ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ایم ایل ون کے پہلے فیز کی ایکنک سے منظوری

اسی طرح ایم ایل ون پر کام شروع ہونے سے پاکستان ریلوے کو جدید بنانے کے مرحلے کا آغاز ہو جائے گا اور پاکستان ریلوے تیز رفتار سفر کی جانب گامزن ہو جائے گا۔
پاکستان کی قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) پہلے ہی ایم ایل ون منصوبے کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے مکمل کرنے پر غور کر رہی ہے اور اطلاعات کے مطابق اس کا ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا فیز ون منظوری کے عمل میں ہے۔
پاکستان ریلوے کے حکام کے مطابق پہلے فیز کے بعد دوسرے اور تیسرے حصوں کی منظوری کے لیے بھی تجاویز (ایکنک کو) بھجوائی جائیں گی، جبکہ ان کی منظوری کے بعد چوتھے حصے کی منظوری کے لیے کام شروع کیا جائے گا۔

چین اور اقوام متحدہ کی مشترکہ کانفرنس میں شرکت

حکام نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد 10 جولائی کی رات کو چین روانہ ہو گا جہاں وہ چینی حکام سے ان معاملات پر گفتگو کے علاوہ چین کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے ساؤتھ کوآپریشن کے اشتراک سے مشترکہ ترقی کے متعلق عالمی ایکشن کے عنوان کے تحت منعقد ہونے والی کانفرنس میں بھی شرکت کرے گا۔
اس کانفرنس کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال اور وفد کے کچھ اراکین وہاں چند روز مزید رکیں گے اور سی پیک پر پیشرفت کے بارے میں متعلقہ حکام سے بات چیت کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ احسن اقبال 15 جولائی کو واپس آئیں گے۔
وزارت خزانہ کے ایک ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب رواں ہفتے دورہ چین کے دوران وہاں اہم ملاقاتیں کریں گے۔ 

سکیورٹی اور سیاسی اتفاق رائے پر پیشرفت

قبل ازیں گذشتہ ماہ ہونے والے مذاکرات کے دوران چین کی جانب سے زور دیا گیا تھا کہ پاکستان سی پیک کو آگے بڑھانے کے لیے سکیورٹی پروٹوکول پر عمل درآمد اور سیاسی اتفاق رائے پیدا کرے۔

چین ماضی میں پاکستان میں اپنے شہریوں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بتایا گیا ہے کہ پاکستانی وفد ان دو پہلوؤں پر پیش رفت کے بارے میں چینی حکام کو آگاہ کرے گا اور اس تناظر میں سی پیک کے منصوبوں کی رفتار میں اضافے کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گا۔
وفد کی روانگی سے قبل گذشتہ سنیچر کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احسن اقبال، محمد اورنگزیب، اویس لغاری، جام کمال خان، عطاء اللہ تارڑ، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک، رانا تنویر حسین، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور دیگر متعلقہ اعلٰی حکام کی معیت میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا۔
اس اجلاس میں انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ داسو اور دیامر بھاشا پر چینی باشندوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے سیف سٹیز قائم کی جائیں۔
واضح رہے کہ چین ماضی میں پاکستان میں اپنے شہریوں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے اور تعمیر و ترقی کے لیے پاکستان میں سیاسی استحکام اور اتفاق رائے کا بھی خواہاں ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے چین کو اس کے شہریوں کی سلامتی کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ 21 جون کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے بین الاقوامی ڈیپارٹمنٹ کے وزیر لیو جیان چاؤ کی سربراہی میں پاکستان آنے والے اعلٰی سطحی وفد کی پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے پاکستان کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات بھی کروائی گئی تھی تاکہ ہم آہنگی کا تاثر پیدا ہو۔

شیئر: