Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین: ’پاکستان چین کے تجربات سے استفادے کا خواہاں ہے‘

وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ چین کے دوران کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربراہ اور صوبہ گوانگڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فینلی سے ملاقات کی۔
منگل کو وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں مینگ فین لی نے وزیرِ اعظم کا شینزن آنے پر خیرمقدم کیا اور انہیں شینزن کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور چین کی ترقی سے سیکھنا چاہتا ہے۔‘
ہماری حکومت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے اشتراک اور سرمایہ کاری سے ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔‘
مینگ فینلی نے کہا کہ ’چین اور پاکستان کی دوستی بہت مضبوط اور گہری ہے۔ شینزن کی حکومت اور شینزن کے لوگوں کے لیے آپ کی میزبانی اعزاز کی بات ہے۔‘
امید کرتا ہوں آپ کی چینی اعلی قیادت بالخصوص چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیرِ اعظم لی چیانگ کے ساتھ ملاقاتیں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور شراکت داری کے فروغ کے حوالے سے مفید ثابت ہوں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شینزن میں پاکستانی طلباء کی بڑی تعداد زیرِ تعلیم ہے۔ پاکستان اور شینزن کے مابین تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔‘
اس سے قبل چینی میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دوطرفہ تعلقات، اقتصادی و تجارتی اور سرمایہ کاری روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرکے برآمدات میں اضافے کا خواہاں ہے، سی پیک اعلیٰ معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے پاکستان کی سائنسی و تکنیکی ترقی کو فروغ ملا ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’چینی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبے بنائیں۔‘

مینگ فینلی نے کہا کہ ’چین اور پاکستان کی دوستی بہت مضبوط اور گہری ہے (فوٹو پی ایم آفس)

وزیراعظم نے کہا کہ ’اس دورے کے ذریعے پاکستان دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیا ن روابط کےفروغ، خصوصی اقتصادی زونز، صنعتوں کے قیام اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے پاکستان کی افرادی قوت کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے، صنعتوں اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت، پاکستان کی مصنوعات کی پیداوار میں اضافے کی امید ہے۔‘
’اس کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ڈھانچہ جاتی اور ادارہ جاتی اصلاحات، اخراجات میں کمی، صنعتوں کےفروغ اور سرمایہ کاروں کے لیے سہولتیں پیدا کرنے کے ذریعے قومی معیشت میں بہتری لانے کی حکومتی ترجیحات کا ذکر کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان چین کے تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا خواہاں ہے، اس سلسلے میں پہلا اقتصادی زون پاکستان سٹیل ملز میں قائم کیا جائے گا جسے پہلے ہی ریل نیٹ ورک سے منسلک کیا جا چکا ہے اور یہ بندرگاہ کے قریب ہے۔ انہوں نے چینی صوبوں اور کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ خصوصی اقتصادی زونز قائم کریں اور باہمی فائدے کے لیے پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے شروع کریں۔‘

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے (فوٹو پی ایم آفس)

’انہوں نے چینی ٹیکسٹائل شعبہ کو پاکستان میں اپنے یونٹس قائم کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دورہ چین کے دوران وہ ہواوے کمپنی کو بھی قائل کریں گے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے حوالہ سے پاکستانی نوجوانوں کے لیے مختصر مدت کے کورسز شروع کرے تاکہ وہ اپنا کاروبار خود شروع کر سکیں اور خلیجی ممالک کے لیے اپنی خدمات مہیا کریں اور پاکستان میں واپس ترسیلات زر بھجوائیں۔‘
 شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان چین کی زرعی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے زرعی پیداوار اور ان کی برآمدات کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔
دو طرفہ تعلقات کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں اور ہماری دوستی لازوال ہے، ہمارے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ انہوں نے مشکل ترین وقت میں چین کی طرف سے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان چین کو دنیا بھر میں اپنا سب سے قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ون چائنا اصول پر مضبوطی سے کاربند ہے اور یہ عزم ہمیشہ اٹل رہے گا۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’2013 میں سی پیک کے آغاز کے بعد سے حاصل ہونے والی کامیابیاں سب کے سامنے عیاں ہیں۔‘ (فوٹو: سی پیک)

 چین کی ترقی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’آج چین وژن، سخت محنت اور سنجیدہ اور انتھک کاوشوں کی وجہ سے ایک عظیم قوت بن چکا ہے، چینی ماڈل کے بارے میں تمام شکوک و شبہات کو تاریخ کے شواہد نے غلط ثابت کیا ہے۔‘
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ ’2013 میں اس کے آغاز کے بعد سے حاصل ہونے والی کامیابیاں سب کے سامنے عیاں ہیں۔ توانائی کے صاف اور بہتر بنیادی ڈھانچہ کے حوالہ سے تیز تر اور مفید نقل و حمل کے نیٹ ورک کے نتیجہ میں سی پیک سے پاکستان کے لیے وسیع تر ترقی کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں دونوں ممالک زراعت، کان کنی، محنت کش روشنی کی صنعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔‘
چین کے تعاون سے پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ اور ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ کی لانچنگ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی تعاون نے پاکستان کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو فروغ دیا ہے۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ سے پاکستان کا موجودہ ڈیجیٹل ماحول تبدیل ہونے کی توقع ہے، پورے ملک کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ سہولیات فراہم ہوں گی، لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو گا اور ای کامرس اور آن لائن حکومتی امور اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔‘

شیئر: