Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی غزہ پر اسرائیلی حملے میں 25 ہلاک، طبی مراکز بند کر دیے گئے

نصرہسپتال کے ترجمان نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ کے جنوبی حصے میں پناہ گزینوں کے زیرِ استعمال ایک سکول پر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے جبکہ شمال میں بھاری بمبار کے نتیجے میں طبی سہولیات بند ہو گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تازہ زمینی کارروائی اس علاقے میں دوبارہ اکھٹے ہونے والے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک نئی کوشش ہے۔
غزہ شہر کا ایک بڑا حصہ گزشتہ 9 ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں تباہ ہو چکا ہے اور زیادہ تر آبادی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئی تاہم ہزاروں فلسطینی ابھی بھی شمالی حصے میں موجود ہیں۔
منگل کو سکول کے داخلی دروازے پر حملے میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹر نے خان یونس کے نصر ہسپتال میں لائی گئی لاشوں کی گنتی کی ہے۔
ہسپتال کے ترجمان ویم فیرس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم سات خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ترجمان نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اس سے قبل وسطی غزہ پر فضائی حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں موصول کرنے والے دو ہسپتالوں نے بتایا کہ ان میں ایک خاتون اور چار بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ نو ماہ سے جاری جنگ میں عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ شہری ہلاکتوں کا الزام حماس پر عائد کرتے آئے ہیں۔

پناہ گزینوں کے زیرِ استعمال سکول پر حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

سکول کے قریب حملے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہا ہے اور فضائی کارروائی کا ہدف سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں ملوث حماس کا عسکریت پسند تھا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے غزہ کے مشرقی اور وسطی علاقوں سے انخلا کے احکامات کے بعد الاہلی اور پیشنٹس فرینڈز ایسوسی ایشن ہستال میں سے مریضوں کو دوسری جگہ منتقل کر کے طبی مراکز بند کر دیے ہیں۔
 فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ نے بتایا کہ غزہ شہر میں امدادی ادارے کے تین طبی مراکز بند کر دیے ہیں۔
متعدد مریضوں کو شمالی غزہ میں قائم انڈونیشیا کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا جو اس سے قبل حملوں کی زد میں رہ چکا ہے۔
گزشتہ نو ماہ میں اسرائیلی فوج کم از کم 8 ہسپتالوں پر قبضہ کر چکی ہے جس کے نتیجے میں عمارتوں اور طبی سامان کی تباہی کے ساتھ ساتھ مریضوں اور عملے کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس عسکری مقاصد کے لیے ہسپتالوں کو استعمال کرتا ہے تاہم اس حوالے سے محدود شواہد فراہم کر سکا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے اس وقت صرف 13 جبکہ کچھ جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق حماس کے عسکریت پسند اور اسلامی جہاد گروپ غزہ شہر کے وسطی علاقوں میں اکھٹے ہو رہے ہیں۔

گزشتہ نو ماہ میں اسرائیلی فوج کم از کم 8 ہسپتالوں پر قبضہ کر چکی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے لڑائی کی زد میں رہنے والے الشجاعیہ کے علاقے میں موجود حماس کی 6 کلو میٹر طویل ٹنلز کو تباہ کیا ہے۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر حالیہ حملے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کا باعث بن سکتے ہیں۔

شیئر: