Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر جو بائیڈن سمیت عالمی رہنماؤں کی ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں فائرنگ کی مذمت

فائرنگ کے واقعے میں گولی ڈونلڈ ٹرمپ کے کان کا چھو کر گزری۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے بظاہر قاتلانہ حملے کی عالمی رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو جان کر خوشی ہوئی کہ سابق صدر محفوظ ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ایسے واقعات کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خیریت معلوم کرنے کے لیے ان سے رابطہ بھی کیا۔ 
خیال رہے کہ سنیچر کی شام کو ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جب ان پر فائرنگ ہوئی۔ اس دوران گولی سابق صدر کے دائیں کان کے اوپر کے حصے کو چُھو کر گزری۔
حملے میں سابق صدر محفوظ رہے تاہم ان کے کان پر زخم آیا ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کے حوالہ سے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ابھی معلوم ہوا کہ سابق صدر ٹرمپ کو ایک انتخابی ریلی میں گولی ماری گئی، یہ ایک چونکا دینے والی پیشرفت ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔ 
شہباز شریف نے کہا کہ وہ سیاست میں ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور سابق صدر کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
صدر زرداری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کا سن کر گہرا صدمہ پہنچا ہے اور سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

فائرنگ سے ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک جبکہ دو شدید زخمی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم کیئر سٹارمر نے حیرت و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری سوسائٹیز میں کسی بھی قسم کے سیاسی تشدد کی اجازت نہیں ہے اور میری ہمدردیاں ان تمام افراد کے لیے ہیں جو اس حملے میں متاثر ہوئے۔‘
جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیڈا نے کہا کہ کسی بھی قسم کا تشدد جو جمہوریت کو چیلنج کرتا ہے، اس کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑے ہونا چاہیے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’میں سابق صدر ٹرمپ کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا ’اس مشکل گھڑی میں میری نیک خواہشات اور دعائیں صدر ٹرمپ کے ساتھ ہیں۔‘
کینڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’سیاسی تشدد کبھی بھی قبول نہیں ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ ممکنہ ریپبلکن امیدوار جے ڈی وانس کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران جو بائیڈن کا بیانیہ ’براہ راست‘ سابق صدر پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی وجہ ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ اس کو ایک علیحدہ واقعے کو طور پر نہیں دیکھ سکتے ’بلکہ بائیڈن کی مہم کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک فاشسٹ آمر ہیں جن کو ہر قیمت پر روکا جانا چاہیے۔ یہ بیانیہ براہ راست صدر ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کا سبب ہے۔‘

ایف بی آئی نے فائرنگ کے واقعے کو ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ٹیلی ویژن پر چلنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کان زخمی ہوا ہے اور اس سے خون بہہ رہا ہے۔
انڈین وزیراعظم نریندر موددی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’سیاست اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
امریکی سیکرٹ سروس نے جاری بیان میں کہا ہے کہ مشتبہ شوٹر نے ریلی سے باہر کسی اونچے مقام سے سٹیج کی جانب متعدد فائر کیے۔
سکیورٹی ایجنٹس نے حملہ آور کو گولی مار کر موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔
فائرنگ کے واقعے میں ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک ہوا ہے جبکہ دو شدید زخمی ہیں۔

شیئر: