سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو پولیس نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے مقدمے میں گرفتار کر لیا ہے۔ ان سے ریاست کے خلاف اکسانے کی دفعات کے تحت تفتیش کی جائے گی۔
اتوار کو لاہور پولیس نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل پہنچ کر باضابطہ طور پر عمران خان کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ’بانی پی ٹی آئی کو کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت نو مئی کے 12 مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے راولپنڈی کی عدالت سے عمران خان کو لاہور منتقل کرنے کی استدعا کی۔‘
مزید پڑھیں
-
عمران خان اور بشریٰ بی بی توشہ خانہ کے ایک اور ریفرنس میں گرفتارNode ID: 872266
ذرائع نے بتایا کہ ’عدالت نے سکیورٹی خدشات کے باعث عمران خان کو منتقل کرنےکی اجازت نہیں دی۔ وہ پیر کو ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوں گے جہاں پولیس کی جانب سے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سے متعلق تفتیش کیلئے بانی پی ٹی آئی کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔‘
عمران خان کے خلاف مجموعی طور پر 16 مقدمات درج ہیں جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق چار مقدمات میں انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف یہ مقدمات ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب جمعے کو سپریم کورٹ نے ان کی جماعت کو بڑا ریلیف دیا اور الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کی ہدایت کی۔
اس سے اگلے روز سنیچر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس سے بری کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج افضل مجوکا نے فیصلے میں کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی اگر کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو رہا کر دیا جائے، جبکہ عدالت نے دونوں کی رہائی کے لیے روبکار بھی جاری کر دیے۔ لیکن رات کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کے ایک اور ریفرنس میں گرفتار کر لیا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر ’ایک نہیں، سات گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام‘ عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ اتوار کو اس نئے ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا آٹھ روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔