گویا وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ گرتی ہوئی ساکھ کی حامل سرکار نے بالآخر تحریک انصاف سے نمٹنے کے لیے آخری حد تک جانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس سلسلے میں تمام تر وہ اقدامات اٹھانے کا تہیہ کر لیا جو شاید چند ماہ پہلے تک زیرِبحث بھی نہیں تھے۔
عطا تارڑ سوموار کو ٹی وی پر جلوہ گر ہوئے، بہت ہو گیا کہہ کر پریس کانفرنس کو اہم ترین قرار دیا اور پھر بتلایا کہ پاکستان اور پی ٹی آئی اب ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ چار اہم ترین فیصلوں سے قوم کو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے حکومت وقت کی تلملاہٹ، بے بسی اور سروائیول پلان واضح کیا۔
پلان کیا تھا؟ یعنی: پی ٹی آئی پر پابندی، عارف علوی، عمران خان اور قاسم سوری پر آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی، باہر بیٹھے حامیوں کے پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈز بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے انکار۔
مزید پڑھیں
-
عزم استحکام مگر کس کے لیے؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 868166
-
مولانا اور کپتان ملتے ملتے رہ گئے۔۔؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 871041